1. ہوم/
  2. مضامین/
  3. خون کی کمی

خون کی کمی

ہیموگلوبن ایک ایسا پروٹین ہے جو انسان کے خون میں موجود خلیوں میں پایا جاتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ یہ دو لفظوں ہیمو اور گلوبن کا مرکب ہے ہیمو سے مراد لوہا اور گلوبن ایک پروٹین ہوتا ہے جس کی شکل گول ہوتی ہے جس میں آکسیجن کو قائم رکھنے کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ہیموگلوبن خلیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرکے پھیپھڑوں میں چھوڑتا ہے جسے انسان سانس کے ذریعے باہر خارج کر دیتا ہے۔

جسم میں ہیموگلوبن کی کمی ہی دراصل انیمیا یا خون کی کمی کہلاتی ہے عام طور پر ایک مرد میں ہیموگلوبن کی سطح تھر 13.5 سے 14(g/dl) ہونی چاہیے ایک خاتون میں 12 ہونی چاہیے۔ خون کے سرخ ذرات کی زندگی کا دورانیہ 70 سے 100 دن ہوتا ہے اگر کسی فرد میں کمی پائی جائے تو اس کو کئی طرح کے مسائل لاحق ہوجاتے ہیں۔

خواتین میں یہ مسئلہ مردوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں بلوغت کی عمر میں داخل29 فیصد بچیاں، 33 فی صد شادی شدہ جبکہ 31 فی صد حاملہ خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔

وجوہات

ہیموگلوبن کی کمی مختلف وجوہات کی بنا پر ہوتی ہے۔ جسم کو درکار وٹامنز کا نہ ملنا آئرن کی کمی ہڈیوں کا گودا کم ہوجانا جگر یا گردوں کے مسائل یا پھر کوئی دائمی بیماری شامل ہے۔ مزید برآں تمباکو نوشی، وزن بڑھنے یا بڑھتی عمر کی وجہ سے بھی یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے مریض کے والدین میں سے کسی کو خون کی کمی ہو یا کسی جسم میں جراثیم داخل ہو گئے ہوں۔

علامات

ہیموگلوبن کی کمی کی صورت میں مندرجہ ذیل علامات سامنے آسکتی ہیں اور ان کے ظاہر ہونے پر فورا ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرنا چاہیے۔

سانس لینے میں دشواری یا سر چکرانا

ہیموگلوبن میں آئرن کی مقدار کی وجہ سے خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے جس کا کام دوران خون جسم کو آکسیجن پہنچانے کا ہوتا ہے جب جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی تو نتیجے میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے سر چکرانے لگتا ہے۔

رنگت میں زردی نمایاں ہونا

آئرن کی کمی یا وٹامن بی 12 کے بغیر جلد تک مناسب مقدار میں خون نہیں پہنچتا۔ جس کے نتیجے میں اس کا رنگ زرد پڑنے لگتا ہے۔

انیمیا یعنی خون کی کمی میں سب سے نمایاں علامت تھکن کا احساس ہے اس دن کی علامت کا اظہار لوگوں میں مختلف انداز میں ہوتا ہے کچھ کو بہت زیادہ تھکن ہوتی ہے اور نیند بھی متاثر ہو جاتی ہے۔

حاملہ خواتین میں خون کی کمی

حاملہ خواتین میں خون کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے ایک تو اس کے اپنے جسم کے لئے دوسرا بچے کی نشوونما کے لئے بھی، مگر اکثر دیکھا گیا ہے کہ خون کی کمی ہو جاتی ہے لہذا پھلوں اور گوشت کا استعمال ساتھ ساتھ کوئی آئرن ٹانک کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے۔

دھڑکن بے ترتیب ہونا

خون کی کمی سے آکسیجن کی فراہمی کے لیے دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن معمول سے زیادہ ہو جاتی ہے سینے میں درد بھی محسوس ہوتا ہے۔

بچوں میں خون کی کمی کی علامات

بچوں کی نشوونما متاثر ہوگی، رنگت میں زردی، چڑچڑا پن، اور بہت زیادہ ضدی ہوگا۔ ہاتھ پاوں ٹھنڈے رہیں گے بھوک کی بہت کمی ہوگی جلد انفیکشن ہو جائے گی بچہ تھک جائے گا سست رہے گا اور ٹانگوں کو دبانے کا کہے گا۔

احتیاط و علاج

سب سے پہلے غیر صحت مندانہ سرگرمیوں سے بچنا ہوگا جیسے سگریٹ نوشی سستی اور بازاری کھانے مسلسل کھانا وغیرہ۔

مریض کی مکمل ہسٹری لینے سے پہلے یہ سب طے کرنا ہوگا کہ خون کے بننے کے عمل میں مسئلہ ہے یا خون ضائع ہو رہا ہے۔ خون بننے کے عمل میں مسئلہ تب ہوتا ہے جب جسم میں ان چیزوں کی کمی ہوجائے جو خون بننے کے عمل کے لیے ضروری ہے وہ کمی خوراک میں بھی ہوسکتی ہے وہ کمی نظام انہضام میں خرابی کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے۔ مریض میں کیا کھانے کی عادات خراب ہیں یا خوراک ٹھیک طرح سے ہضم نہیں ہو رہی پیچش یا قبض کا مسئلہ اگر رہتا ہو تو انیمیا کی پرابلم ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایسی بیماری جو خون بننے کے عمل میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہیں جیسے جگر کی بیماری گردوں کی کوئی بیماری مستقل ہو یا کچھ ایسی ادویات جو خون بننے کے عمل میں رکاوٹ بنتی ہوں۔

دوسری وجہ خون کا زیادہ ضائع ہونا ہو سکتا ہے خون کا ضائع ہونا ایسا نہیں کہ خون جسم سے بہہ رہا ہوں بہت دفعہ خون جسم کے اندر بھی ضائع ہو رہا ہوتا ہے خون کے سرخ خلیے اندر ہی اندر ٹوٹ رہے ہوتے ہیں یہ کچھ تلی کی بیماریوں میں ہوتا ہے کچھ دوائیوں کے سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں اور کچھ انفیکشن بھی ایسی ہوتی ہیں جیسے ملیریا وغیرہ اس لئے وجہ معلوم کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

علاج کیلئے بہت سی باتوں کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے مریض کی عمر اور اگر کوئی دوسری بیماریاں ساتھ چل رہی ہوں جیسے شوگر، بلڈ پریشر، جگر کی بیماری، گردوں کی بیماری ان سب کو مد نظر رکھنا نہایت ضروری ہے۔

آئرن کی کمی کا علاج صرف آئرن دینا ہی کافی نہیں ہے کیونکہ آئرن کو قابل استعمال بنانے کے ساتھ ساتھ کچھ وٹامنز اور منرلز والی خوراک دینا جیسے وٹامن سی، کیلشیم، اور فولک ایسڈ بہت ضروری ہے۔ طرز زندگی بدلنا ہوگا۔ تمباکو نوشی چھوڑنا ہوگا صحت مند خوراک کھائیں اپنی خوراک میں پھل سبزیوں اور گوشت کا اضافہ کریں کھانے کے فوراً بعد پانی اور چائے نہ پیئں، ورزش کو روزانہ کا معمول بنائیں اچھی کوالٹی کی ورزش ہمارے جسم کے سارے نظاموں کو بہتری کی طرف لے جاتی ہے۔

کشمش اور کھجوریں

یہ خشک میوہ آئرن اور وٹامن سی کا امتزاج پیش کرتے ہیں۔ جس سے جلد اور مؤثر طریقے سے آئرن کو جذب کرتا ہے۔ مٹھی بھر کشمش اور دو عدد کھجوریں ناشتے میں کھائیں۔ یہ آپ کو فوری توانائی دینے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔

چقندر اور انار کا جوس

تازہ چقندر میں فولک ایسڈ ہوتا ہے۔ آپ ان کو سیب یا گاجر کے ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔ دوسری طرف انار اور آئرن اور دیگر معدنیات جیسے کاپر اور پوٹاشیم سے مالا مال ہیں۔ یہ دونوں جوس اگر باقاعدگی سے استعمال ہوں تو یہ صحت مند خون کے بہاؤ کی مدد سے آپ کی توانائی کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ اور آپ خود کو زیادہ فعال محسوس کر سکتے ہیں۔

بچوں کے لیے "آئیرن ٹانک" بہترین ہے۔ غذا کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ کچھ آسان اور بے خطا نسخہ جات میں سے ایک درج ذیل ہے۔ بنائیے اور فوائد حاصل کیجیے۔

مندرجہ ذیل نسخہ اینمیا اور ایچ بی لیول کو بہتر کرنے میں بہت مفید ہے۔

ریوند خطائی 20 گرام، سونف 20 گرام، ہیرا کسیس 10 گرام، الائچی سبز 10 گرام، زیرہ سفید 20 گرام اور گل سرخ 20 گرام۔

تمام ادویہ کو کوٹ کر چھان کر محفوظ کر لیں۔ چائے کی چھوٹی چمچ آدھی صبح اور آدھی شام پانی کے ساتھ استعمال کریں۔

خون کی کمی، ہاتھ پاوں کی جلن، پیلا یرقان، بھوک کی کمی، رنگت میں زردی اور گرمی کی تمام علامات کو چند دن کے استعمال سے ختم کرتا ہے۔ برداشت میں کمی اور طبعیت سے بیزاری دور ہوتی ہے۔