1. ہوم/
  2. مضامین/
  3. گردے کی پتھریاں

گردے کی پتھریاں

گردے اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے، وہ ہر وقت خون کو صاف اور فاضل مادوں کو پیشاب میں نکالنے میں مسلسل مصروف رہتے ہیں۔ ہمارے جسم میں تقریبا پانچ لیٹر خون ہوتا ہے جس کو ہمارے گردے ہر روز تقریبا چار سو بار صاف کرتے ہیں جس سے تقریبا ایک لیٹر فاسد مواد مائع کی شکل میں پیشاب بن کر خارج ہوتا ہے۔

گردوں میں بنا ہوا پیشاب یوریٹر URETER نالی کے ذریعے مثانے تک جاتا ہے، جب ہمارا مثانہ بھر جاتا ہے تو ہمیں پیشاب کرنے کی طلب محسوس ہوتی ہے۔ ہمارے پیشاب میں کئی قسم کے فاسد مادے اور کیمیکل موجود ہوتے ہیں اگر پیشاب میں کیمیکل کی مقدار بڑھ جائے یا کم پانی کی وجہ سے پیشاب زیادہ گاڑھا بننے لگے تو ان میں سے چند کیمیکل آپس میں چپکنے لگ جاتے ہیں اور اگر یہ عمل ہفتوں اور مہینوں چلتا رہے تو وہ گردے میں پتھری بنا سکتے ہیں۔

گردے کی پتھری کی بہت سی مختلف وجوہات ہوتی ہے کچھ طبی امراض جیسے کہ گاوٹ، ہارمونز کا عدم توازن اور آنتوں کی سوزش کی بیماری بھی گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہے کچھ ادویات پیشاب میں پتھری بنانے والے کیمیکل کی مقدار کو بڑھا سکتے ہیں اور کبھی پیشاب میں موجود بیکٹیریا بھی پتھری کا سبب بن سکتے ہیں اور بعض اوقات وجہ نامعلوم ہوتی ہے۔

بہت زیادہ نمک اور پروٹین سے بھرپور کھانے جیسے گوشت اور پروٹین سپلیمنٹ سے پتھری کے ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اسی طرح اگر پانی کم پیا جائے تو اس سے بھی پتھری بننے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اصل میں پانی کی کمی سے پیشاب گاڑھا بنتا ہے اور کیمیکلز کو جذب کرنے کا اچھا موقع ملتا ہے۔ پتھریوں کی مختلف اقسام ہیں جو مختلف کیمیکلز سے بنی ہوتی ہے۔

پانی کے علاوہ ایک اور وجہ ورزش کی کمی بھی ہے جسمانی سرگرمی سے ہم اپنے جسم سے نمکیات ضائع کرتے ہیں۔ ان میں سب سے عام کیلشیم فاسفیٹ کی پتھری ہے اس کے علاوہ یورک ایسڈ اور چند اور کیمیکل بھی پتھری بناتے ہیں پتھری کی قسم کی بنیاد پر علاج اور خوراک کی پابندی مختلف ہو سکتی ہے۔

علامات

کئی دفعہ پتھری بغیر کسی علامت کے خاموشی سے گردے میں موجود رہتی ہے اور بعض دفعہ یہ حرکت کر کے پیشاب کی نالی کو بلاک کر سکتی ہے یہ بہت تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ اکثر یہ درد کمر کی سائیڈ کے حصے پر ہوتا ہے جو کہ نیچے کی طرف بڑھتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اس کی شدت لہروں کی طرح بڑھتی اور کم ہوتی رہتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ متلی اور الٹی بھی ہوسکتی ہے آپ کے پیشاب میں خون بھی آسکتا ہے، جس سے اس کا رنگ گلابی ہوجاتا ہے۔

اکثر اوقات آدھا سنٹی میٹر سے چھوٹے پتھر خود ہی نکل جاتے ہیں آپ کو پیشاب میں چھوٹا پتھر نظر آ سکتا ہے۔ اگر پتھری بڑی ہے پیشاب کی نالی سے، تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پتھری کے پیچھے پیشاب جمع ہو جاتا ہے جس کے دباؤ سے گردے کو نقصان پہنچتا ہے اور انفیکشن کا خطرہ بھی ہوتا ہے اگر آپ کو شدید درد ہو رہا ہو، ساتھ میں بخار ہو، پیشاب کرنے میں دشواری ہو رہی ہو تو جلد طبی امداد حاصل کرنی چاہیے۔

علاج

علاج کے لئے دیکھا جاتا ہے کہ پتھر کس جگہ ہے اس کا سائز کیا ہے اور علامات کیا ہیں کہ ان کے ذریعہ پتہ لگایا جائے گا کہ پتھر کس جگہ پر ہے اور اس کی رکاوٹ کی وجہ سے پیچھے ٹیوبز پر کیا اثر پڑ رہا ہے گردوں پر اثرات اور انفیکشن جانچنے کے لیے چند ٹیسٹ بھی کروائے جاتے ہیں۔

زیادہ تر چھوٹے پتھر خود ہی خارج ہوجاتے ہیں روزانہ دو سے تین لیٹر پانی پی کر پیشاب پتلا کیا جاتا ہے اور اسے رواں کیا جاتا ہے۔ تاکہ پتھری خارج ہو سکے۔ اپنے طبیب کے مشورے سے درد کم کرنے کی دوا استعمال کریں ایسی دوا بھی آپ کے معالج آپ کو دے سکتے ہیں جس سے پتھر کے نکلنے میں آسانی ہو یا پتھری کے گھلنے کا امکان ہو۔ پتھری کو گزرنے میں تین سے پانچ دن لگ جاتے ہیں۔ بڑی پتھریوں کو توڑنے کے بہت سے طریقے ہیں ڈاکٹر آپ کے حالات پتھری کی جگہ اور سائز کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے کہ کون سا طریقہ سب سے بہتر ہے۔

وہ لوگ جن میں پتھری باربار بنتی ہے ان کی خوراک میں کچھ تبدیلیاں مزید پتھری کی تشکیل کو روکنے میں مدد کر سکتی ہے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان میں بہت زیادہ پانی پیا جائے پیشاب کو پتلا رکھنے کے لیے دن میں چار سے پانچ لیٹر پانی پیا جائے گرمی اور پسینے والے دنوں میں پانی کا خاص خیال رکھیں۔

دوسری اہم بات خوراک میں نمک کی مقدار کم کریں نمکین کھانوں سے پرہیز کریں، جن میں نمکین چپس، سنیکس، اچار وغیرہ یا ایسی خوراک جس میں نمک کا استعمال زیادہ ہو اسی طرح گوشت بھی اعتدال سے استعمال کریں۔

سب سے عام پتھری کیلشیم آگزیلیٹ ہے تو اس خوراک کو کم کرنے کی ضرورت ہے جس میں آگزیلیٹ موجود ہے ان میں بھنڈی، پالک، شلجم، پھلیاں، گری دار میوے، چائے، شکرقندی، چاکلیٹ اور سویا والی مصنوعات شامل ہیں۔ ایسی غذاؤں کو کبھی کبھار اور تھوڑی مقدار میں لینے سے کوئی حرج نہیں کیلشیم والی غذاؤں کو لینے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن اگر آپ کی کیلشیم سپلیمنٹ کی گولیاں لینے لگے ہیں تو اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں۔

سرکہ سیب کا استعمال

اس میں سٹرک ایسڈ کی موجودگی کی وجہ سے گردوں کی پتھری کم ہوسکتی ہے اس کی مدد سے گردوں میں سے غیر ضروری ٹاکسن نکلتے ہیں ہمیں اس کا استعمال کرنا چاہیے۔۔

انار کا جوس

انار کے جوس میں موجود پوٹاشیم کرسٹل کی تشکیل کو روکتا ہے اس کے استعمال سے پیشاب میں تیزابیت کی سطح کم ہو جاتی ہے۔

لوبیا کا استعمال

لوبیا میں بہت زیادہ ریشہ موجود ہوتا ہے اس کے علاوہ اس میں وٹامن بھی اور بہت سے معدنیات بھی موجود ہوتے ہیں جو گردوں کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اس کو ابال کرنا استعمال کرنا چاہیے۔

لیموں کا استعمال

اس میں بھی سٹرک ایسڈ موجود ہوتا ہے جو گردوں کی صحت اور صفائی کے لیے موثر ہے اس میں سائٹریٹ کی اچھی مقدار ہوتی ہے جو پتھری کی تشکیل میں کمی لاتی ہے۔

تربوز

اس میں پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جو پیشاب سے تیزابیت کو کم کرتا ہے۔ اس میں پانی کی بھی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے جو جسم کو ہائیڈریٹ کرتی ہے اس کے استعمال کو یقینی بنانا چاہیے۔

بائیں گردے میں پتھری عموماً گرمی خشکی سے ہوتی ہیں۔

سر پھوکا 50گرام، خربوزے کے بیج 50 گرام، کاسنی کے بیج 50 گرام، دارچینی 4 گرام۔

تمام اجزا کو باریک کر لیں ایک بڑا چمچ دو کپ پانی میں ڈال کر ابال لیں جب ایک کپ رہ جائے تو خالی پیٹ استعمال کریں۔ پندرہ دن مسلسل استعمال کرے گرمی خشکی کی وجہ سے بننے والی پتھریوں کو 15 دن میں نکال دیتا ہے۔ گرمی خشکی کی وجہ گردے میں سوزش بھی لازمی ہوتی ہے پیشاب کم آتا ہے عموما جلن سے اور کم أتا ہے۔

یورک ایسڈ کی پتھریاں

دائیں گردے میں بننے والی پتھریاں عموماً سوداوی یا تیزابی ہوتی ہیں۔ فاسٹ فوڈ اس کی بڑی وجہ ہے۔ ان کا رنگ کالا ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے پیشاب میں خون بھی آئے۔ اس مقصد کے لیے مندرجہ ذیل دونوں نسخہ استعمال کروائیں۔۔ اور سرد خشک اشیاء سے پرہیز کرے۔

بابچی 10 گرام، جوائین دیسی 10گرام پودینہ خشک 20 گرام۔

تمام ادویہ کو باریک سفوف کر کے آدھی آدھی چمچ دن میں تین بار استعمال کریں۔

کیلشیم کی پتھریاں

یہ پتھریاں دونوں گردوں میں ہوسکتی ہیں اور ساتھ ساتھ خارج بھی ہوتی رہتی ہیں۔ انہیں اعصابی یا کیلشیم کی پتھریاں کہتے ہیں۔ کھٹی چیزوں لسی اچار چاٹ لیموں، دہی سے یہ ختم ہو سکتی ہیں۔

تریاق گردہ مثانہ

جو کھار، قلمی شورہ، نوشادر ٹھیکری، سنگ یہود، ریوند خطائی۔

سب ادویہ برابر وزن لے کر پیس لیں۔ ایک سے دو گرام پانی سے دن میں تین مرتبہ استعمال کریں۔