اٹھراہ
پہلے رحم کے متعلق کچھ پڑھتے ہیں۔ رحم ایک ناشپاتی کی شکل کا پٹھوں پر مشتمل عضو ہے جو خواتین کی پیڑو (pelvis) میں مثانے اور آنت کے درمیان واقع ہوتا ہے۔ یہ حیض، تولید اور حمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہی وہ جگہ ہے جہاں بارآور شدہ انڈہ چپکتا ہے اور نشو و نما پاتا ہے۔
اس کا اوسط سائز تقریباً 8 سینٹی میٹر لمبا، 5 سینٹی میٹر چوڑا اور 4 سینٹی میٹر موٹا ہوتا ہے۔ اس کا سائز مختلف عوامل جیسے عمر، ہارمونی سطحوں اور اس بات پر کہ آیا عورت نے بچے پیدا کیے ہیں یا نہیں، پر منحصر ہوتا ہے۔ حمل کے دوران رحم کا سائز نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے، جو لیموں کے سائز سے بڑھ کر تربوز جتنا بڑا بھی ہو سکتا ہے۔
رحم کی بیرونی اور اندرونی جلد ہموار ہوتی ہے یعنی بلا کسی ابھار یا گڑھے کے یکساں ہموار اور ملائم۔
حمل کو نارمل متوازن رفتار سے پرورش پانے کے لیے ایک ایسی ہی تھیلی درکار ہوتی ہے جو جنین کے سائز میں اضافے کے ساتھ ساتھ بالکل اسی رفتار سے شکل اور سائز میں خود میں تبدیلی لانے کی لچک رکھتی ہو۔ جیسا کہ ایک غبارے میں ہوا یا پانی بھرنے پر جیسے غبارہ یکساں رفتار سے ہموار شکل و صورت میں بڑھتا اور پھولتا ہے ویسے ہی بچہ دانی کو بچے کے سائیز کے ساتھ پھیلنا ہوتا ہے۔ رحم عام انسانی اعضا سے اس لحاظ سے مختلف بھی ہے کہ دوران حمل یہ اپنی ہئیت اور سائز تبدیل کرتا ہے۔
اس خاص مقصد کے لیے قدرت نے رحم ایسے عضلات رکھے ہیں جو بڑھ اور سکڑ سکتے ہیں لیکن کچھ بافتیں /ریشے (tissues) ایسے بھی ہوتے ہیں جو پھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، یہ فائبرس ٹشو کہلاتے ہیں۔
لچکدار اور غیر لچکدار ریشوں کا باہمی تناسب ہی حمل کو مکمل وقت تک سنبھالتا ہے۔ لیکن رسولیاں، مختلف اقسام کی سوزشیں، یا آپریشن (سیزیرین) وغیرہ پھیلنے والے ریشوں کی مقدار کم کر دیتا ہے اور رحم کے مسلز میں لچک کم ہو جاتی ہے۔ یہ سب گرمی خشکی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ غدد میں تحریک کی وجہ عضلات میں تحلیل سے کمزوری ہوجاتی ہے۔ مسکولر ٹشوز کی قوت ماسکہ یعنی روکنے والی قوت کم ہوجاتی ہے، جس وجہ سے جنین کے بڑھتے ہوئے وزن کو اٹھایا نہی جا سکتا۔ اس حالت کا اس وقت تک علم نہیں ہوتا جب تک دو سے تین بچے اس عمر کے اندر مر نہ جائیں جن عورتوں کو اٹھراہ کا مرض ہوتا ہے انہیں پیشاب میں جلن پاؤں کا جلنا اکثر قبض اور خشکی رہنا۔
رحم کے ارد گرد جیسے کسی نے پٹی باندھ کر جکڑ دیا ہو گلے میں زخم دائمی نزلہ آنکھوں میں دائمی جلن، بعض کے پیٹ میں باوگولہ طبیعت میں غصہ تیزی کسی کی بات برداشت نہ کرنا اکثر ہر شخص اور گھر بھر سے ناراض رہنا یہاں تک کہ کسی بچے پر بھی مشکل سے پیار آئے۔
بعض عورتوں کو خارش اور پھوڑے پھنسیاں نکلنا بعض عورتیں پیڑوں اور رحم کے ارد گرد درد اور جکڑن محسوس کرتی ہیں۔
عورت کے خون میں پس کی آمیزش سے بچے کو ملنے والی خوراک میں پس زیادہ ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے بچے سیاہی مائل بد شکل اور کمزور ہوتے ہیں۔ کئی عورتوں میں بچے گلے سڑے اور بعض کے اندھے عجیب الخلقت پیدا ہوتے ہیں لیکن کچھ عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں بظاہر کوئی علامت نظر نہیں آتی، بچہ بھی تندرست و توانا پیدا ہوتا ہے لیکن کچھ وقت بعد بچے کو مستقل کھانسی بخار اور اسہال رہتے ہیں اور بچہ سوکھنے لگتا ہے۔ یہ علامات آٹھ سال کی عمر تک ظاہر ہوسکتی ہیں۔
استاد صابر ملتانی کے مطابق "اٹھرا کی حالت ان خاندانوں میں پائی جاتی ہے جن میں مرض سوزاک کا اثر ہوتا ہے یا سوزاکی مادہ پایا جاتا ہے یا سوزاکی عوارضات پائے جاتے ہیں یہ اثر باپ کی طرف سے اولاد میں منتقل ہوتا ہے یوں کہنا چاہیے کہ اول بیوی پر اثر ہوتا ہے اور اس میں سوزاکی عوارضات پیدا ہوتے ہیں جس کے ساتھ ہی اس پر اٹھرا کا مرض پیدا ہو جاتا ہے"۔
علاج
چونکہ اٹھرا کی حالت والدین کی طرف سے بچے میں منتقل ہوتی ہے اور والدین سوزاک یا سوزاک کی مادے کی وجہ سے بیمار ہوتے ہیں بچے میں بھی سوزاکی مادہ اور اس کے علامات واضح طور پر پائی جاتی ہیں لہذا والدین اور بچے کا علاج سوزاک اور غدی تحریک کے تحت کرنا چاہیے۔ یعنی انہیں اعصابی غدی سے اعصابی عضلاتی غذا و دوا کھلائیں انشاءاللہ اگر بچہ زندہ ہے تو وہ علاج سے تندرست ہو کر لمبی عمر پائے گا اگر والدین زندہ ہیں تو انہیں بھی اعصابی غدی سے اعصابی عضلاتی غذا و دوا کھلائیں تاکہ آئندہ پیدا ہونے والے بچے تندرست پیدا ہوں۔
رات کو پینے کے لئئے قہوہ
زیرہ سفید، الائچی سبز سونف اور عناب تین عدد پانی میں پکا کر پلائیں۔
ناشتہ میں مربہ گاجر دھو کر ساتھ میں گائے کا دودھ لیں۔ ساتھ دس عدد بادام بگھو کر چھیل کر کھائیں۔
کھانے میں کدو، ٹینڈے، کالی توری، پیٹھا، گاجر، شلجم، دال موٹھ، دلیہ جو۔ مصالحہ جات میں صرف زیرہ سفید، الائچی سبز، کالی مرچ، ادرک اور ہلکا نمک ڈالیں۔
حمل کے شروع سے لے کر آٹھویں مہینے تک حب اٹھرا کی ایک ایک گولی دن میں تین بار پانی سے کھلائیں۔
حب اٹھرا
سرمہ سیاہ، پوست رٹھا ہم وزن دال مونگ کے برابر گولیاں بنائں۔
یا
ریٹھہ 20گرام، کتھ سرخ 20 گرام، پھٹکڑی سرخ 10 گرام، چاکسو 10 گرام، مرچ سیاہ 10 گرام، گندھک آملہ سار 10 گرام، بابچی 10 گرام سفوف بنا کر نخودی گولیاں بنا لیں ایک گولی امید شروع ہونے پہ شروع کر دیں اور بچے کے دودھ چھڑانے تک جاری رکھیں۔
نوٹ
یاد رکھیں اس کا تعلق نہ جنات کے ساتھ ہے اور نہ ہی کسی ایسی عورت کے سائے کا اثر سے جس پر جنات یا اس کے اثر کا شائبہ ہو اسی طرح بھوت پریت اور تعویذ گنڈوں کے اثر کا بھی خیال کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے عموماً خاتون کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس کو جہالت اور بے علمی کہا جاتا ہے۔ لہذا پیر فقیر اور عالموں سے دعا ضرور کروائیں لیکن علاج کسی ماہر طبیب سے ضرور کروائیں۔ کیونکہ اس مرض کا علاج دواؤں سے ہی ممکن ہے۔
خاتون کو سٹریس سے بچائیں۔ فریش رکھنے کی کوشش کریں۔ صحت مند خوراک ہلکی واک اور ہنسی مذاق کا خاص اہتمام کریں۔