1. ہوم/
  2. مضامین/
  3. ہمارے آخری نبی حضرت محمدﷺ کی عادات مبارکہ اور سائنسی شواہد(1)

ہمارے آخری نبی حضرت محمدﷺ کی عادات مبارکہ اور سائنسی شواہد(1)

"مسلمانو تمہارے لیے اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی ایک بہترین نمونہ ہے "۔

آج ہم سائنسی تحقیقات پر بہت یقین رکھتے ہیں کیا ہم اس انتظار میں ہیں کہ سائنس رسول ﷺ کی سنت مبارکہ کو پروف کرے تو ہم اللہ کے رسول ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنا شروع کریں گے حقیقت یہ ہے کہ سائنس رسول ﷺ کی سنتوں سے بہت پیچھے ہے اور آپ ﷺ کی ساری حیات طیبہ، سنتیں ہمارے لیے دنیا و اخرت کی کامیابیاں ہیں۔

1۔ مسواک کرنا

جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو دانتوں کے درمیان کھانے کے کچھ نہ کچھ ذرات ضرور رہ جاتے ہیں جو معمول کے مطابق کلی کرنے سے خارج نہیں ہوتے۔ اور ایک گھنٹے بعد ان میں بیکٹیریا پیدا ہو جاتے ہیں دو گھنٹے بعد یہ ذرات نرم ہو جاتے ہیں جن کی وجہ یہ بکٹیریا ہی ہے اس لیے ہمیں کہا گیا ہے کہ کھانے سے پہلے بعد سونے سے پہلے بعد مسواک کا اہتمام کیا جائے ورنہ یہ ہارٹ اٹیک کا بھی سبب بن سکتے ہیں۔

ہمارے آخری نبی حضرت محمد ﷺ نے مسواک کی اس حد تک تلقین فرمائی کہ ایک موقع پر فرمایا کہ اگر امت پر بھاری نہ ہوتا تو میں امت پر مسواک کو فرض قرار دے دیتا۔

نبی کریم ﷺ دن میں پانچ دفعہ ہر نماز میں وضو کے ساتھ تو ضرور اس کا اہتمام فرماتے تھے اس کے علاوہ بھی جب گھر تشریف لاتے کسی محفل میں حاضری سے پہلے مسواک کا اہتمام کرتے اور مسواک کو بہت محبوب رکھتے۔

آج کی ماڈرن سائنس یہ ثابت کر چکی ہے کہ جن لوگوں کو ٹوتھ برش زیادہ کرنے کی عادت ہوتی ہے ان کو غصہ کم آتا ہے اور وہ اکثر ٹھنڈے مزاج کے حامل اور پرسکون رہتے ہیں جس شخص کو زیادہ غصہ آتا ہو بلڈ پریشر اکثر ہائی رہتا ہو طبیعت میں بے چینی ہو تو وہ زیادہ سے زیادہ مسواک کیا کرے۔ دو تین ماہ ہی میں وہ اس کے حیران کن اثرات دیکھ لے گا۔

سب سے عمدہ مسواک پیلو، نیم، کیکر اور کنیر کے پودے سے حاصل ہوتی ہے۔ کسی نامعلوم درخت کی مسواک ہرگز استعمال نہ کی جائے ممکن ہے وہ زہریلی ہو اس کے استعمال میں اعتدال برتنا چاہیے۔ بہتر یہ ہے کہ مسواک عرق گلاب میں تر کرکے استعمال کی جائے۔

پیلو کی مسواک نرم ریشے دار ہوتی ہے اس میں کیلشیم فاسفورس ہوتی ہے جو لعاب اور مساموں کے ذریعے دماغ تک پہنچتی ہے اور دماغ کو قوت حاصل ہوتی ہے پیلو کی مسواک کا تحفہ دینا سنت رسول ﷺ بھی ہے۔

نیم کے درخت کی مسواک بھی نہایت مفید ہے اس میں دانتوں کی مجموعی بیماریوں کا علاج ہے یہ درخت عام پایا جاتا ہے اس کے بعد پھر کیکر کی مسواک کا درجہ ہے اس سے دانت اچھی طرح صاف ہو جاتے ہیں اور یہ دانتوں کو تعفن سے بچائے رکھتا ہے۔

یاد رہے کہ ممکنہ حد تک مسواک تازہ ہونی چاہیے اگر پہلے سے استعمال شدہ مسواک استعمال کرنا ہو تو اس کے پہلے سے استعمال شدہ ریشے کاٹ دیں اور دانتوں سے نئے سرے سے چبا کر ریشے بنائیں۔

اخروٹ کی جڑ کی مسواک بھی اطبا کے نزدیک بہت مفید ہے اس سے تنقیہ ذہن حواس کی صفائی اور ذہانت میں اضافہ ہوتا ہے۔

مسواک اگر اعتدال کے ساتھ کی جائے تو بے شمار فوائد ہیں منہ کی بدبو دور کرکے منہ کو خوشگوار کرتی ہے مسوڑھوں کو مضبوط بناتی ہے بلغم ختم کرتی ہے نگاہوں کو جلا بخشتی ہے دانتوں کی زردی کو ختم کرکے صاف شفاف بناتی ہے معدے کو درست کرتی ہے آواز صاف کرتی ہے ہاضمے کے لیے معاون ہے۔

مسواک جراثیم کچھ ہے منہ کا تحفظ دور کرتی ہے اس کے استعمال سے منہ کے اندر جراثیم مر کر ختم ہو جاتے ہیں اس طرح مسواک کرنے والا شخص منہ کی بیماریوں سے بچا رہتا ہے جدید تحقیق کے مطابق کچھ ایسے جراثیم بھی ہیں جو مروجہ برش اور پیسٹ سے دور نہیں ہوتے بلکہ ان کو صرف مسواک سے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔ مسوڑھوں کی اکثر بیماریاں مسواک کے استعمال سے ٹھیک ہو جاتی ہیں۔