کلونجی (NEGELLA SATIVUM) کا پودا سونف کے پودے کی مانند تقریباً آدھا میٹر اونچا ہوتا ہے لیکن اس کی شاخیں زیادہ باریک ہوتی ہیں جس کو نیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں اور تقریبا تین انگلی لمبی پھلیاں لگتی ہے جن کے پک جانے پر ان میں سے تخم پیاز کے مشابہ سہہ پہلو بیج نکلتے ہیں۔ پنجاب میں اسے بھی پیاز کے بیج سمجھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔ اس کے بیج تکونے خوشبو میں تیز ذائقے میں تیز رو اور کاغذ کے لفافے میں رکھیں تو اس پر تیل کے سے دھبے لگ جاتے ہیں۔
یہ پودا اصل میں ترکی اور اٹلی میں ہوتا تھا جہاں سے حکماء نے افادیت کی بنا پر حاصل کرکے برصغیر میں کاشت کیا یہ خود رو بھی ہے اور کاشت بھی کیا جا سکتا ہے۔
ذائقہ پھیکا، مزاج گرم خشک۔
فوائد و اثرات
ہمارے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کا علم وسیع اور وحی الہی پر مبنی ہے انہوں نے جب اسے شفاء کا مظہر قرار دیا تو اس کے فوائد کی فہرست کا صفحہ قرطاس میں احاطہ کر لیا جانا ممکن نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے متعدد مقامات پر ایسی خوشخبریاں عطا کی ہیں جیسے کہ صبح کھجور کھانے والا زہر سے اور پیٹ کے کیڑوں سے محفوظ رہتا ہے یا سنا مکی میں ہر بیماری سے شفا ہے ان کے ارشادات معجزات نبوت میں سے ہیں کلونجی کے بارے میں ارشاد فرمایا "بیماریوں میں موت کے سوا ایسی کوئی بیماری نہیں جس کے لیے کلونجی میں شفا نہ ہو"۔ مسلم
اطباء نے ابتدا ہی سے اسے امراض البطن میں بڑے اہتمام سے استعمال کیا ہے حکیم جالینوس کا مجرب نسخہ کلونجی کو شہد میں ملا کر دینا تھا، پیٹ کے بیماریوں کے علاج میں اسے بڑا دعوی تھا۔
طبی فادیت میں ان ننھے منے دانوں میں فیٹی ایسڈز امائنو ایسڈ اور پروٹین کے علاوہ معدنی ذرات موجود ہیں جن میں فاسفورس آئرن اور کائبوہائڈریٹ کے مرکبات شامل ہیں سب سے اہم اجزاء اینٹی اکسیڈنٹ ہے جو مختلف وٹامنز میں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر وٹامن سی اور ای کے علاوہ بھی یہ معدنی ذرات میں جز موجود ہیں جو انسان کو دل کے امراض اور کینسر سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کلونجی بیکٹیریا کو مارنے کے لیے بہترین ہے۔ آنتوں کی سوزش کو دور کرتی ہے پیٹ سے ہوا نکالنے اور بد ہضمی میں مفید ہے اگر اسے پیس کر باریک کرکے کھایا جائے تو پیٹ کے کیڑوں کو مار دیتی ہے۔
پرانے زکام میں مفید ہے اس کو گرم کرکے سونگھنا بھی زکام میں مفید ہے۔ اس کو مسلسل کھانے سے لقوہ اور فالج دور ہوتے ہیں۔
پانی میں اس کا جوشاندہ بنا کر پینا بادی بواسیر میں انتہائی نافع ہے۔
خون میں شکر کی مقدار کا توازن بحال کرکے قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے مردوں کے امراض سے بچاؤ کے لیے تین سے پانچ دانے پکے ہوئے سالن میں شامل کر لینے سے پتھری کا حجم نہیں بڑھتا بلکہ بچاؤ ہوتا ہے۔
سانس اور پھیپھڑوں کی تکلیف میں فائدہ دیتی ہے نصف چمچ پیس کر پانی کے ساتھ کھانے سے دمہ تک میں مفید ہے بلغم کی پیدائش کو کم کرتا ہے۔
اگر اس کا تیل نکال کر گنج پر لگایا جائے تو بال اگتے ہیں اور جلد سفید نہیں ہوتے۔
مرگی کے دورے میں کلونجی کو گھس کر ناک میں ٹپکاتے ہیں۔
اس کا جو شاندار مردہ جنین کو پیٹ سے جلد نکالتا ہے۔
مدر بول اور مدر حیض ہے جو خواتین اپنے ماہانہ نظام میں خرابی سے پریشان ہیں وہ کلونجی کے استعمال سے فائدہ حاصل کر سکتی ہیں۔
وزن کم کرنے کے لیے کلونجی کو پیس کر اس میں شہد اور لیموں کا عرق ملا کر صبح نہار منہ کھانے سے ایک ہفتے میں دو سے تین کلو وزن کم ہوتا ہے بشرطیکہ کے میٹھی اشیاء صرف ذائقہ چکھنے کی حد تک ہوں اور چہل قدمی کو معمول بنایا جائے۔
ہوالشافی
کلونجی۔ 5 گرام، میتھی دانہ 5گرام، اجوائین۔ 5گرام، کالا نمک 10گرام، زیرہ سفید 5گرام، ترپھلہ۔ 10گرام، سنڈھ۔ 5گرام، کالی مرچ 5 گرام۔
تمام ادویات کو کوٹ چھان کر سفوف بنالیں۔ آدھی آدھی چمچ نیم گرم پانی سے کھانا پیٹ کے جملہ امراض کے لئیے بہترین ہے۔