ایک بڑے اونچے پہاڑی درخت کا مشہور پھل ہے جس کی لمبائی پینتالیس میٹر ہوتی ہے۔ پھل گول اور اس کے اوپر سبز چھال ہوتی ہے، اس لیے چھیلنے پر اندر سے سخت گھٹلی نکلتی ہے جسے اخروٹ کہتے ہیں۔ موجودہ زمانے میں سب سے زیادہ کاسٹ ہونے والا درخت ہے اس کی مقام پیدائش کوہ مری اور بلوچستان کا پہاڑی علاقہ، ایران، افغانستان اور کوہ ہمالیہ پر کشمیر سے منی پور تک ہے پہاڑی علاقے میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
اخروٹ خشک میوہ جات کا بادشاہ ہے اس کا کوئی ثانی نہیں اخروٹ کو ہمیشہ طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا جاتا رہا ہے۔
مزاج: گرم خشک سے گرم تر
مقدار خوراک: پانچ سے سات تولہ روزانہ
افعال و خواص
اخروٹ میں ایسے پروٹین وٹامنز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اخروٹ میں تقریبا 70 فیصد تیل ہوتا ہے جو صحت کے لیے مفید ہے۔ تحقیق کے مطابق معدے کی صحت مجموعی جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اخروٹ کھانے کی عادت معدے میں مثبت تبدیلیاں لاتی ہے جبکہ یہ دل اور دماغ کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
بچوں کو مچھلی اور اخروٹ لڑکپن میں کھلانا ان کی ذہنی نشونما کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ ان میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتی ہیں جو بچوں کو بالغ ہوتے دماغ کی کارکردگی بہتر بناتی ہیں۔
اس میں کاپر کی کافی مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے جلد اور بالوں کے قدرتی رنگ کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ کاپر کی کمی سے آپ کے بال قبل از وقت سفید ہوجاتے ہیں۔
ماہرین طب کے مطابق اخروٹ جسم سے سوزش ختم کرنے میں اکسیر کا درجہ رکھتے ہیں۔ اخروٹ آنتوں کے لیے انتہائی مفید ہے، اگر آپ کی آنتوں میں دوست بیکٹیریا موجود ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی صحت لمبی عمر تک خراب نہیں ہوگی۔ ایک تحقیق میں 194 لوگوں کو 43 گرام اخروٹ کھلا کر ان کی آنتوں میں دوست بیکٹیریا کا مشاہدہ کیا گیا تو دیکھا گیا کہ ان کی آنتوں میں دوست بیکٹیریا کا خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور ان کا نظام انہضام اخروٹ کھانے سے مزید فعال ہوا ہے۔
اخروٹ کینسر سے بچاتا ہے اخروٹ کھانے سے کینسر لاحق ہونے کے خدشے میں بہت کمی ہوتی ہے جن میں خواتین کا بریسٹ کینسر اور پروسٹیٹ کینسر سرفہرست ہے۔
اخروٹ میں شامل فائبر جہاں ہمارے نظام انہضام کو درست کرکے فعال کرتے ہیں وہاں ہمارے معدے کو بھرا رکھتی ہے اور ہمیں بلاوجہ کی بھوک سے بچاتے ہیں۔ بلاوجہ کی بھوک نظام انہضام کے فعال نہ ہونے کی وجہ سے بھی لگتی ہے کیونکہ جب جسم کو کھائی گئی خوراک سے پوری توانائی نہیں ملتی تو وہ مزید کھانا مانگتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 50گرام خروٹ کھانے والوں کی بھوک میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے کھانے سے میٹھا کھانے اور فاسٹ فوڈ کھانے کی کشش ختم ہو جاتی ہے۔
اخروٹ ذیابیطس میں مفید ہے، جسم کی فالتو چربی کو پگھلاتا ہے اور جسم کا فالتو وزن کم کرتا ہے اور اخروٹ کی یہ خوبی ذیابیطس ٹائپ ٹو کے ہونے کے چانسز کو کم کرتا ہے۔ اخروٹ کو اگر روزانہ کی خوراک کا حصہ بنایا جائے تو یہ کھانے میں شامل گلوکوز کو خون میں تیزی سے شامل ہونے سے روکتا ہے اخروٹ ہائی بلڈ شوگر کے مریضوں کو مفید ہے۔
ماہرین کے مطابق یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے قدرتی غذا ہے۔
بڑھاپے کو روکتا ہے اخروٹ کھانے والے لمبی عمر تک زندہ رہتے ہیں۔
آج کے دور میں میڈیکل سائنس کی اس چیز پر کی گئی تحقیقات موجود ہیں مگر آپ تھوڑی دیر کے لیے میڈیکل سائنس کو چھوڑیں، صرف وادی ہنزہ میں رہنے والوں کا مشاہدہ کرلیں۔ وادی ہنزہ اخروٹ کے درختوں سے بھری پڑی ہے اور وادی ہنزہ میں اوسط عمر 90 سال سے زائد ہے۔
دماغ کو طاقتور کرتا ہے مثل مشہور ہے جو کھانا جسمانی عضو سے مشابہ ہوتا ہے وہ اس کو فائدہ دیتا ہے سائنس اس بات کو نہیں مانتی، لیکن یہ ضرور مانتی ہے کہ اخروٹ دماغ کے کام کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں جو حضرات پچاس گرام خوراک روزانہ کھاتے ہیں وہ اخروٹ نہ کھانے والوں کی نسبت زیادہ بہتر یاداشت کے حامل ہوتے ہیں۔
مغزاخروٹ کو دوسرے مغزیات کے ساتھ مقوی باہ معجونات میں شامل کر کے استعمال کرتے ہیں۔ بھنا ہوا مغز اخروٹ سرد کھانسی میں مفید ہے۔ سبز اخروٹ کا چھلکا دانتوں پر ملنا مسوڑھوں اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔