مورنگا جو کہ ہمارے ہاں سہانجنے کے نام سے جانا جاتا ہے ایک ایسا درخت ہے جو کہ پشاور سے کراچی تک بکثرت پایا جاتا ہے۔ یہ خود رو بھی ہے اور گھروں اور کھیتوں میں کاشت بھی کیا جاتا ہے۔ گرم ماحول اور ریتلی زمین میں آسانی سے کاشت ہوتا ہے اس کی اونچائی 25 تا 40 فٹ تک ہوتی ہے۔ لکڑی نرم و نازک اور پھلیاں تقریبا ایک فٹ لمبی اور انگلی کے برابر موٹی ہوتی ہے۔
مزاج گرم خشک
اس طلسماتی پودے کو سپر فوڈ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ بہت سے فوائد کے ساتھ یہ ایک منفرد پودا ہے جس کے پتے جڑیں اور پھول سبھی بہت سے فوائد رکھتے ہیں۔
ہمیں ہمارے جسم کی گروتھ، ریپیئر اور توڑ پھوڑ کی درستگی کے لیے نو مختلف انتہائی بنیادی امائینو ایسڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔ امایئنو ایسڈ ایسے آرگینک کیمیکل ہیں جو پروٹین بناتے ہیں پروٹین سیلز تیار کرتی ہیں۔ سیلز سے باڈی کے ٹشوز بنتے ہیں۔ مزیداری کی بات یہ ہے کہ مورنگا میں یہ نو کے نو امائینوایسڈز موجود ہوتے ہیں۔
طبی فوائد کے لحاظ سے اس میں کیلے کی نسبت سات گنا زائد پوٹاشیم، دودھ سے دو گنا زیادہ پروٹین اور چار گنا زیادہ کیلشیم، مالٹے کی نسبت سات گنا زیادہ وٹامن سی، پالک سے 25 گنا زیادہ آئرن اور انڈے سے 36 گنا زیادہ میگنیشیم ملتا ہے۔
اس کے مسلسل استعمال سے بلڈ شوگر لیول نارمل رہتا ہے شوگر سے پیدا شدہ پیچیدگیاں کم ہوتی ہیں۔ جوڑوں کی سوزش کو کم کرتا ہے جسم میں جمع ہونے والے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے۔
ایکنی کو ختم کرتا ہے۔ اس کے خشک پتوں کا قہوہ پریشانیوں اور دباؤ سے سکون بخشتا ہے اور بھرپور نیند لاتا ہے۔
قبض کے مریضوں کے لیے آب حیات ہے خون کی کمی کی وجہ سے چہرے پر پڑنے والی چھائیوں میں مفید ہے۔ ایک چمچ اس کے پتوں کا رس ناریل کے پانی میں ملا کر پینے سے بڑی آنت کی سوزش اور یرقان دور ہوتا ہے رحم کی کمزوری دور ہوتی ہے اور زچگی آسان ہوتی ہے۔
ہر طرح کی کمزوری کا علاج ہے، بنیادی طور پر اینٹی فنگل اینٹی وائرل اینٹی ڈپریسنٹ اور اینٹی سوزش خصوصیات سے بھرپور ہے۔
خون کی کمی کے لیے مفید ہے ہڈیوں کی صحت کو بڑھاتا ہے اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھتا ہے جگر کی حفاظت کے لیے پیٹ کے امراض کے لیے بہت مفید ہے میٹابولزم کو بڑھاتا ہے گردوں کی خرابی میں بہت دفاع کرتا ہے۔