غذا کا ٹائم یا وقت (یعنی غذا کب کھائی جائے)
ہمارا جسم ایک مشین کی طرح ہے جسے ہم کار یا گاڑی کے انجن سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ کار کا انجن جب صحیح ایندھن یعنی پٹرول حاصل کرتا ہے تو وہ بہترین کارکردگی دکھاتا ہے، اسی طرح ہمارے جسم کو جب متوازن اور صاف ستھری غذا ملتی ہے تو وہ طاقت، توانائی اور صحت کے ساتھ کام کرتا ہے۔ خوراک ہمارے جسم کا ایندھن ہے، جو معدے میں جا کر مختلف کیمیائی عمل سے گزر کر توانائی میں تبدیل ہوتی ہے۔ لیکن یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ غذا کا صحیح استعمال کیا ہے۔ یعنی کس وقت، کتنی مقدار میں اور کس معیار کی اور کس مزاج کی غذا لی جائے تاکہ نہ صرف جسم کو مناسب توانائی ملے بلکہ وہ بیماریوں سے بھی محفوظ رہے۔ بے وقت کھانا، حد سے زیادہ یا غیر متوازن غذا استعمال کرنا جسمانی نظام کو بگاڑ دیتا ہے، بالکل ایسے ہی جیسے خراب پٹرول کار کے انجن کو نقصان پہنچاتا ہے۔ لہٰذا ایک صحت مند زندگی کے لیے متوازن غذا ہی چاہئے ہوتی ہے۔
غذا کھانے کا درست وقت وہی ہے جب انسان کو قدرتی طور پر شدید بھوک محسوس ہو، معدہ خالی ہو چکا ہو اور پچھلی خوراک کو کم از کم چھ گھنٹے گزر چکے ہوں۔ کیونکہ خوراک کے ہضم ہونے میں عموماً تین سے چھ گھنٹے لگتے ہیں اور جب معدہ مکمل طور پر خالی ہو جاتا ہے تو وہ ازخود نئی غذا کی طلب کرتا ہے، جس کا اظہار بھوک کی شکل میں ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں کھائی گئی غذا آسانی سے ہضم ہوتی ہے، جسم میں حرارت اور توانائی پیدا کرتی ہے اور دل و دماغ کو خوشگوار کیفیت عطا کرتی ہے۔ اس لیے انسان کو صرف گھڑی کے وقت پر نہیں بلکہ جسم کی طلب اور قدرتی بھوک پر ہی غذا کھانی چاہیے۔
جس طرح ایک صحت مند انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ صرف شدید بھوک کے وقت غذا لے، اسی طرح مریض کے لیے تو یہ اصول اور بھی زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔ بھوک نہ لگنا اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ یا تو جسم میں پہلے سے غذا موجود ہے، یا پھر بھوک پیدا کرنے والے نظام میں کوئی خرابی ہے، یا طبیعت کا رجحان کسی اور طرف ہے جس کی وجہ سے بدن کو غذا کی طلب محسوس نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں زبردستی غذا کھانا نقصان دہ ہو سکتا ہے، کیونکہ بغیر بھوک کے کھائی گئی خوراک بدن میں خمیر بن جاتی ہے جو زہر جیسی کیفیت پیدا کرتی ہے اور مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ خواہ مریض ہو یا تندرست، غذا صرف شدید بھوک کے وقت ہی کھائی جائے۔
غذا کا درمیانی وقفہ
جب تک ایک وقت کی کھائی ہوئی غذا مکمل ہضم ہو کر جزوِ بدن نہ بن جائے، اس سے پہلے دوسری غذا نہیں کھانی چاہیے۔ ہاضمے کے دوران جسم کی تمام طاقت پہلی غذا کو ہضم کرنے میں لگی ہوتی ہے۔ اگر اس دوران نئی غذا کھا لی جائے تو طبیعت کی توجہ بٹ جائے گی، نتیجتاً پہلی غذا ادھ ہضم رہ کر متعفن ہو جائے گی اور نئی غذا بھی صحیح طریقے سے ہضم نہیں ہو سکے گی۔ اس طرح دونوں غذائیں فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بنیں گی۔ اسی لیے اطباء نے ہر غذا کے درمیان کم از کم چھ گھنٹے کا وقفہ ضروری قرار دیا ہے، تاکہ خوراک صحیح طور پر ہضم ہو کر طاقت کا ذریعہ بنے، نہ کہ بیماریوں کا سبب۔
نوٹ: کون سے مزاج میں کون سی غذا کھانا چاہئہے انشاءاللہ اگلی قسط میں بات کریں گے۔