1. ہوم/
  2. مضامین/
  3. سحر اور افطار کی غذائی احتیاطیں

سحر اور افطار کی غذائی احتیاطیں

رمضان المبارک کا خاص مہینہ مسلمانوں کے لئے ایسا تحفہ ہے کہ جس کا کوئی بدل نہی۔ ماہ رمضان میں رکھے جانے والے روزے صرف روح کی تطہیر ہی نہی بلکہ جسم کے کئی مسائل کا حل بھی ہے۔ طبی ماہرین اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ روزہ مذہبی عبادت کے ساتھ ساتھ جسمانی فوائد بھی پہنچا تا ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ روزے رکھنے سے جسم میں کوئی نقص پیدا نہی ہوتا۔ بلکہ صرف دو وقت کے کھانوں کا درمیانی وقفہ تھوڑا زیادہ ہوجاتا ہے۔

درحقیقت 24 گھنٹوں میں جسم کو کیلوریز اور پانی کی مقدار اس مقدار میں مل جاتی ہے جتنی روزے کے علاوہ دنوں میں ملتی ہے۔ مزید یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لوگ رمضان میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ کی مقدار عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ مجموعی غذائت عام دنوں کے مقابلے میں جسم کو اکثر زیادہ تعداد میں ملتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم فاضل مادوں کو بھی استعمال کرکے توانائی کی ضرورت پوری کرتا ہے۔

اللہ کی نازل کردہ رحمتوں سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کے لئے صحتمند رہنا بہت ضروری ہے۔ آج ہم اس موضوع پر بات کریں گے کہ ہم کو افطار اور سحری کے اوقات میں کس طرح کی غذا لینی ہے تاکہ ہمارا نظام انہضام اس بدلی ہوی کھانے کی ترتیب سے خراب نہ ہو۔

سحری کرتے ہوے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کھایا گیا کھانا افطار تک کفایت نہی کرے گا۔ آپ کو بہرحال بھوک اور پیاس لگنی ہے لہذا کھاتے ہوے احتیاط کریں۔ کھانے سے کم از کم ادھ گھنٹے پہلے اٹھیے۔ واک کیجیے اور ایک کپ نیم گرم پانی کا لیجئے معدہ میں جمع شدہ تیزاب خارج ہوگا۔ ہلکی ورزش ضرور کریں۔ نیند کی خماری اترنے تک کھانا نہ کھائیں۔ کھانے میں کم چکنائی والا دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء اور کھجور کا استعمال ضرور کریں۔ شوربے والے سالن اور فائبر والی غذا جیسے دلیہ دالیں اور بادام وغیرہ لیں تاکہ دیر سے ہضم ہوں اور بھوک نہ لگے۔ گھر کی بنی سبزی روٹی دال وغیرہ زیادہ مناسب ہے۔

سحری کے لیے مناسب غذا دالیں یا حلیم بہترین ثابت ہوتے ہیں پروٹین سے بھرپور ہونے کی وجہ سے جلد بھوک نہیں لگنے دیتی جو کا دلیہ بھی آہستہ آہستہ ہضم ہوتا ہے اور دیر تک پیٹ بھرا بھرا محسوس ہوتا ہے دہی کا استعمال بھی سحری میں صحت کے لیے بہترین ہے مختصر یہ کہ میدہ، چینی اور چاول کا استعمال کم کرنے کی ضرورت ہے۔

سحری میں چائے کے استعمال سے گریز کریں کیونکہ چائے میں کیفین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور سحری میں چائے پینے سے روزے کے دوران سینے کی جلن بہت زیادہ اور پیاس اور بد ہضمی جیسی کیفیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پانی کا استعمال کھانے سے پہلے اور درمیان میں کریں۔ چائے کا ایک کپ آخر میں لے سکتے ہیں۔ الائچی سبز دو عدد چبانے سے خون میں تیزابیت کم ہوگی جس سے پیاس کی شدت نہ ہوگی۔

افطار

14 سے 15 گھنٹے میں معدہ کھائی گئی غذا کو اچھی طرح ہضم کر لیتا ہے اور فاضل مادوں کو بھی استعمال کرتا رہتا ہے۔ ایسی صورت میں بھوک خوب لگتی ہے۔ لیکن ہم نے غذائیت سے بھرپور غذا healthy food لینی ہے۔ سموسے پکوڑے فاسٹ فوڈ اور میٹھے مشروبات سے ہر ممکن بچنا ہے۔ پانچ سے سات کھجوریں کھا کر نیم گرم دودھ یا پانی پئیں اور سادہ غذا کھائیں۔ فریش جوسز فروٹ کااستعمال وقفے وقفے سے کریں۔ وہی کھانا کھائیں جو آپ عام دنوں میں کھاتے ہیں۔ بھوک رکھ کر کھائیں۔

افطار میں کالے چنے کا استعمال صحت کے لیے بہترین ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں پروٹین وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

ادرک، سونف، پودینہ خشک کا قہوہ بنا کر استعمال کریں۔ انشاءاللہ نظام انہضام ٹھیک رہے گا اور رمضان کی برکتوں سے اچھی طرح مستفید ہو سکے گے۔