کس مزاج میں کون سی غذا کھانا چاہئیے؟
حکمائے طب کے مطابق غذا کا فائدہ یا نقصان اس کی اقسام پر نہیں بلکہ مریض کے مزاج، مرض کی کیفیت اور اہم اعضاء کی حالت پر ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی غذا خود سے لطیف، بھاری، جلد ہضم یا دیر ہضم، طاقت دینے والی یا کمزور کرنے والی نہیں ہوتی۔ جو غذا مریض کے مزاج کے مطابق ہو، وہی اس کے لیے مفید، ہضم ہونے والی اور خون بنانے والی ہوتی ہے۔ اگر غذا صحیح اصولوں سے دی جائے تو اکثر بیماریوں میں دوا کی ضرورت نہیں رہتی، صرف غذا کی درستگی سے ہی شفا ممکن ہے۔
سمجھنے کے لیے تین مزاج کا بیانیہ آسان اور مختصر ہے۔۔
نمبر 1۔ اعصابی (سرد)
ان علامات کا تعلق اعصاب سے ہوتا ہے اعصاب کا مرکز دماغ ہے۔ جب یہ علامات پیدا ہوتی ہیں تو نظام اعصاب میں فتور ہوتا ہے۔ اعصاب و دماغ سکڑ جاتے ہیں روح کشادہ خون کا دباؤ کم حرکات قلب سست اور دوران خون بھی سست ہوتا ہے۔ جسم میں رطوبات کا غلبہ کھاری پن کی زیادتی جسم میں حرارت اور تیزابیت کی کمی بدن سفید نرم اور ڈھیلا ٹھنڈک اور نمی کا احساس۔ ہضم میں فتور غنودگی اور سستی بلغم کی زیادتی عضلات کی رنگت میں سفیدی کا غلبہ۔ منہ کا ذائقہ پھیکا میٹھا یا کھاری قارورے کا رنگ سفید ہوتا ہے زبان پر سفید تہہ ہوتی ہے۔
مندرجہ بالا مزاج رکھنے والے لوگوں کو یہ غذائیں استعمال کرنا مفید رہتی ہیں مربہ آملہ مربہ ہریڑ، چائے، کافی، مونگ پھلی، منقہ، سبزیوں میں کریلے بینگن ٹماٹر، آلو، گوبھی، اچار گوشت بھینس، آلو، مٹر، جوار، باجرہ، چھوٹے سری پائے چنے، سفید ابلے چاول، مونگرے، پکوڑے، دہی بھلے، فاسٹ فوڈ، آلو چنے، گوشت، اوجڑی، مرغ، بٹیر وغیرہ پھلوں میں انار آلو بخارا جامن وغیرہ شامل ہیں۔
مصالحہ جات: الائچی کلاں، انار دانہ، املی، کچری۔
قہوہ: زرشک شیری پانچ گرام، چائے کی پتی ایک گرام، آدھا لیٹر پانی میں ابال لیں اور نیم گرم پئیں۔
فروٹ: آڑو، ملوک، لوکاٹ، چکوترا، جامن، فالسہ، سٹرابری، سیب، چیری، اناناس، الوچا، سنگھاڑا، شکر قندی، املی تازہ، الو بخارا ترش، انار۔
مشروبات: نمکین سکنجبین، کانجی، شربت فالسہ، شربت جامن، شربت املی الو بخارا، گنے کا رس وغیرہ۔
نمبر 2۔ عضلاتی خشک
یہ تندرست نوجوان کا مزج ہوتا ہے۔ لیکن مزاج بگڑنے پر عضلات جن کا مرکز دل ہے سکڑ جاتے ہیں۔ عروق سکڑ جاتے ہیں خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے حرکات قلب تیز ہو جانے سے دوران خون تیز ہو جاتا ہے۔ جسم میں کاربن کی زیادتی ہوتی ہے ترشی اور تیزابیت بڑھ جاتی ہیں۔ جسم میں ریا ح اور خشکی کی زیادتی ہو جاتی ہے۔ رطوبات اور حرارت کی کمی جسم کی رنگت سرخ و سیاہ ہوتی ہے۔ زبان پر سرخی ہوتی ہے پیشاب کی رنگت سرخی مائل زرد ہوتی ہے۔
بدن میں انقباض پایا جاتا ہے، جسم میں کیلشیم اور فولاد کی زیادتی ہو جاتی ہے۔ خشکی کی زیادتی سے خون گاڑھا ہو جاتا ہے۔ جسم سے نکلنے والے فضلات اور جسم کی رنگت سرخی سیاہی مائل ہوتی ہے۔ منہ کا ذائقہ کڑوا اور ترش ہوتا ہے۔ طرح طرح کے جلدی مسائل سامنے آتے ہیں۔
مندرجہ بالا مزاج رکھنے والے لوگوں کو یہ غذائیں استعمال کرنا چاہیے مربہ ادرک، مغز بادام، شہد، کھجور، اجوائن پودینے کا قہوہ، سبزی، گوشت جس میں زیادہ تر بکرے دبنے کا گوشت شامل ہو، سرسوں کا ساگ، تارا میرا، میتھی۔
مصالحہ جات: سبز مرچ، زیرہ سیاہ، لہسن، ہلدی، قصوری میتھی، زعفران۔
پودینہ، ادرک، لہسن، پیاز، سرخ مرچ کی چٹنی۔
فروٹ: چلغوزہ، اخروٹ پپیتا، انگور، کھجور، شاہتوت، خوبانی، کشمش، شیریں امرود۔
نمبر3۔ غدی گرم
اس مزاج میں غدد اور غشائے مخاطی جو بدن میں پھیلے ہوئے ہیں وہ سکڑ جاتے ہیں۔ غدود غشہائے مخاطی کا مرکز جگر ہے۔ خون کا دباؤ کم ہو جاتا ہے حرکات قلب میں سستی آ جاتی ہے۔ بدن میں حرارت کی کثرت جسم زرد اور ڈھیلا ڈاھلا پلپلا اور دبلا ہو جاتا ہے۔ صفرا اور پسینے کی زیادتی ہو جاتی ہے۔ پیشاب میں زردی رطوبات جو بدن سے اخراج پاتی ہیں ان کی رنگت زرد ہوگی۔ زبان پر قدرے زرد رنگ کی تہہ ہوگی۔ پیشاب کی رنگت زرد ہوتی ہے۔ آنکھوں میں بھی زردی کی جھلک ہوگی۔ پیلا یرقان بھی اس ہی مزاج کی شدت سے ہوتا ہے۔
مندرجہ بالا مزاج رکھنے والے لوگوں کو یہ غذائیں استعمال کرنا مفید رہتی ہیں۔
دودھ کھیر، ساگو دانہ کی کھیر، کسٹرڈ، فرنی، سفیدی انڈا، چقندر، ابلے چاول، کھیرا، ککڑی، دودھ گائے، دیسی گھی، مکھن، ملائی، مربہ گاجر، گلقند، سبزیوں میں بھنڈی توری، کدو، ٹینڈے، گاجر شلجم، دال موٹھ، دلیا، پیٹھا اروی، بھنڈی توری۔
مصالحہ جات: زیرہ سفید، الائچی سبز، کالی مرچ، ادرک، نمک۔
پھلوں میں تربوز کیلا امرود میٹھے خربوزہ گنا، تربوز انار سفید ناریل تازہ وغیرہ۔
قہوہ: زیرہ سفید الائچی سبز گلاب سرخ اور سونف۔