1. ہوم/
  2. مضامین/
  3. کولسٹرول

کولسٹرول

کولیسٹرول یونانی زبان کے دو الفاظ کول بمعنی صفراء، سٹریوس بمعنی ٹھوس سے مرکب ہے۔ یعنی صفراء کا منجمد ہو جانا۔ یہ ایک سفید رنگ کا بے بو اور چربی جیسا مومی مادہ ہے جو انسانی جسم کا جزو لاینفک ہے صحت کی حالت میں اتنا ہی بنتا ہے جتنی ضرورت ہوتی ہے۔ جب ہم کوئی بھی غذا لیتے ہیں جس میں چکنائی کا عنصر شامل ہوگا وہ خون میں جا کر کولیسٹرول بنائے گا۔

یہ فیٹ سے بنتا ہے یہ ہمارے جسم کے سیل کو بنانے میں درکار ہے لیکن مسئلہ یہ ہے جب یہ ہماری خوراک میں زیادہ ہو یا کسی جسم کے میٹابولزم کی وجہ سے وراثتی طور پر کولیسٹرول جسم میں صحیح طرح سے مینج نہ ہو رہا ہو تو یہ خون کی شریانوں میں جمنا شروع ہو جاتا ہے اور انہیں بلاک کر دیتا ہے۔

جسم کا ہر خلیہ اسی حفاظتی تہ میں لپٹا ہوتا ہے جو جزوی طور پر کولیسٹرول سے بنی ہوتی ہے حتیٰ کہ دماغ کا ایک بڑا حصہ کولیسٹرول پر مشتمل ہوتا ہے۔ سردی میں جسم کو نہ موافق درجہ حرارت سے محفوظ رکھتا ہے جسم کی باقاعدہ نشوونما اور کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔

کولیسٹرول کا تعلق موٹا یا پتلا ہونے سے نہیں ہے بہت سے پتلے افراد میں بھی کولیسٹرول بڑھا ہوا دیکھا گیا ہے کیونکہ اس کا تعلق جگر کے انزائم سے ہے۔ انزائم کی کمی یا زیادتی ہونے سے خون میں کولیسٹرول کا لیول ہائی ہو جاتا ہے۔

اسباب

عضلات میں تحریک، اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین کی وجہ سے جگر کی اپنی طبعی حرارت کم ہو جاتی ہے جس میں ایک طرف صفراء کی پیدائش کم اور دوسری طرف سودا زیادہ بننے لگتا ہے، صفراوی نمکیات کم ہو جاتے ہیں جو پتے کے جوسز کو رقیق رکھتے ہیں نتیجتاً وہ پانی سودا کے بڑھنے سے غلیظ ہو کر جمنے لگتا ہے پھر وہ زیادہ سرد اور خشک ہو کر پتھر جیسی شکل اختیار کر لیتا ہے پتے کی پتھریاں بھی اسی کی ایک مثال ہے۔

خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں جس سے انجائنا اور دل کے اٹیک جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اسی طرح جسم کے کسی بھی حصے کی طرف خون لے جانے والی آرٹریز اگر بند ہو جائیں تو وہ عضو متاثر ہو جائے گا۔

ڈائیٹ، موٹاپا، شوگر ٹائپ ٹو، تھائرائیڈ فیملی ہسٹری اس کے بڑے اسباب میں شامل ہیں۔

جسم کا 75 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے اور یہ جسم میں مختلف غذائی عناصر کو پھیلاتا ہے اس میں چکنائی چونکہ غیر حل پذیر ہے اس لیے اسے معدہ ہضم کرنے کے بعد چھوٹی آنت میں بھیجتا ہے اور پھر یہ جگر تک پہنچتی ہے جگر اس چکنائی کو ایل ڈی ایل کے ذریعے جسم کے مطلوبہ مقام تک پہنچا دیتا ہے اور وی ایل ڈی ایل چکنائی undload کرکے ایل ڈی ایل میں تبدیل کر دیتا ہے یہ وہ خراب کولیسٹرول ہے جو شریانوں کی بندش کا سبب بنتا ہے۔

کولیسٹرول HDL صحت کے لیے انتہائی مفید ہے یہ LDL کو شریانوں میں ٹھہرنے سے روکتا ہے اور اسے واپس جگر تک لے جاتا ہے جگر اس کو دوبارہ VLDL میں تبدیل کر دیتا ہے اگر ایچ ڈی ایل کی مقدار کم ہو تو ایل ڈی ایل شریانوں میں زیادہ دیر رکنے لگتا ہے جس سے دل کے امراض شروع ہوتے ہیں۔

دنیا بھر کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ۔۔

* VLDL ہمیشہ 30mg/dl سے کم ہونا چاہئیے۔

* LDL ہمیشہ 160mg/dl سے کم ہونا چاہئے۔

* HDL ہمیشہ 34mg/dl سے زیادہ ہونا چاہئے۔

پرہیز اور علاج

ایسا نہی ہے کہ ہر مریض جس کا کولیسٹرول لیول ہائی آئے تو اس کو دوا دینا شروع کردیں۔ بلکہ اس کو چھ سے بارہ ہفتے اپنی ڈائیٹ پر توجہ دینا ہوگی، کیونکہ احتیاط ہمیشہ ہی علاج سے بہتر ہے۔

اگر ہم اپنی خوراک میں کچھ ایسی تبدیلیاں لے ائیں جس کی مدد سے اپنے جسم میں کولیسٹرول کو کم رکھ سکیں تو پھر ہمیں ادویات کی ضرورت نہی پڑے گی۔ اپنی روٹین کی غذا سے سرخ گوشت، بیکری آئٹمز بسکٹ کیک رس وغیرہ، ڈیری پراڈکٹس جیسے کریم مکھن، مٹھائیاں، تلی ہوئی اشیاء، کوکونٹ آئل، پام آئل گھی وغیرہ نکال دیں اور کم از کم تیس سے چالیس منٹ تیز واک کریں۔ تو دس سے بارہ ہفتوں میں نمایاں فرق ہوگا۔

تمباکو نوشی ترک کردیں۔ فکر و تشویش سے دور رہنے کی کوشش کریں۔ سبز پتوں والی سبزیاں۔ ہرے پتے والی سبزیاں کولیسٹرول لیول کو کم کرنے میں انتہائی فائدہ مند ہے پالک دل کی بیماری میں بہت مفید ہے۔

لہسن عام طور پر ہر کھانے میں ذائقہ شامل کرنے کے لیے لہسن کا استعمال ہوتا ہے مگر اس میں بہت خصوصیات ہیں یہ اینٹی بیکٹیریل ہے خون کو پتلا کرتا ہے اور کسی بھی اندرونی سوزش میں مفید ہے۔

اناج، فائبر اور ضروری معدنیات کے اجزاء سے لدے ہوتے ہیں مجموعی طور پر دل کی بہتر صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں دلیہ گندم اور جو کا دلیہ بہترین آپشن ہے۔

مالٹا، نہ صرف کولیسٹرول کی شرح کو کنٹرول کرنے میں معاون ہے بلکہ نظام انہظام کا حصّہ بنا کر اسے دوران خون میں منتقل کرتے ہیں مالٹے کے جوس کا ایک گلاس روزانہ وٹامن سی کی کثیر مقدار فراہم کر دیتا ہے۔

سیب، روزانہ سیب کھانے کی عادت کولیسٹرول کو خون میں اکٹھا ہونے سے بچاتی ہے اس میں موجود فائبر موٹاپے کو کم کرنے میں بہت مفید ہے۔

خوبانی، خوبانی سے اچھا کولیسٹرول یعنی ایچ ڈی ایل کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اس کے علاوہ بھی یہ متعدد امراض میں مفید ہے۔

سرخ انگور، ان میں فائبر کی بڑی مقدار ہوتی ہے طبی ماہرین کے مطابق سرخ انگوروں کا چھ ہفتے تک روزانہ استعمال مضر صحت کولیسٹرول کی شرح میں 14 فیصد تک کمی لاتا ہے۔

خشک میوہ جات کا استعمال کریں، پر خوری سے بچیں، ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔ جوس کی بجائے پھل کھائیں۔

اپنا وزن معیاری حد سے نہ بڑھنے دیں۔ موٹاپا صحت مندی کی علامت نہیں ہے۔ یاد رکھیں کہ ہر کلو گرام وزن جو آپ کے معیاری وزن سے زائد ہو آپ میں دل کے امراض اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔

دوائی علاج

سناءمکی 50 گرام، سنڈھ 100 گرام، مرچ سیاہ 25 گرام، نوشادر ٹھیکری 50 گرام، ریوند خطائی 100 گرام۔

تمام اجزاء کو باریک کرکے چھان لیں، آدھی چمچ دن میں دو سے تین بار کھائیں۔ انشاءاللہ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں جگر کی سوزش اور کولیسٹرول نارمل ہو جائے گا۔

مزید فیٹی لیور اور اضافی وزن میں انتہائی مفید ہے۔ قبض، تیزابیت، بھوک کی کمی اور منہ کے پکنے میں مفید ہے۔ خواتین میں  ہارمونز کو بیلنس کرنے میں موثر ہے۔ ہیپاٹائیٹس بی میں امیون سسٹم کو بڑھا کر مرض کو کنٹرول کرنے میں معاون ہے۔