1. ہوم
  2. مضامین
  3. شہد

شہد

عربی میں عسل، فارسی میں انگبین، سندھی میں ماکھی، انگریزی میں Honey اور اُردو میں شہد کہلاتی ہے۔ شہد ایک لیس دار میٹھا سیال ہے جو شہد کی مکھیاں پھولوں کے رس کی مدد سے بناتی ہیں۔ شہد دنیا کی قدیم ترین غذاؤں اور دواؤں میں سے ہے شہد انسان کے لیے اللہ تعالٰی کی عطا کردہ ایک بیش قیمت نعمت ہے۔ تمام غذائی نعمتوں میں شہد کو ایک ممتاز درجہ حاصل ہے۔

سورۃ النحل (16)، آیت 69 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: يَخُرُجُ مِنۢ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخُتَلِفٌ أَلُوَانُهُۥ فِيهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَايَةً لِّقَوُمٍ يَتَفَكَّرُونَ

"ان کے پیٹوں سے ایک مشروب نکلتا ہے جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں، اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔ بے شک اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لیے بڑی نشانی ہے"۔

شہد کی مکھیاں پھولوں سے ماءالحیات (نیکٹر) جمع کرکے چھتے میں لاتی ہیں۔ ہر پھول کے نیچے مٹھاس کا ایک قطرہ ہوتا ہے۔ مکھیاں اس کی تلاش میں ڈال ڈال منڈلاتی ہیں۔ چھتے میں پہنچ کر یہ رس ایک مکھی سے دوسری مکھی تک منتقل ہوتا ہے، اس دوران مکھیوں کے قدرتی انزائمز اس رس کی کیمیائی شکل بدل کر اسے گاڑھا کرنے لگتے ہیں۔ ابتدائی طور پر اس ماء الحیات میں 50 سے 80 فیصدی پانی ہوتا ہے۔

پھر مکھیاں اس رس کو چھتے کے خانوں میں بھر دیتی ہیں اور اپنے پروں کی تیز ہوا سے اسے خشک کرتی رہتی ہیں۔ جب پانی کی مقدار کم ہو کر گاڑھا سنہری شہد تیار ہو جاتا ہے تو وہ اسے موم کی پتلی تہہ سے بند کر دیتی ہیں۔ یوں شہد مکمل طور پر تیار ہو کر محفوظ ہو جاتا ہے۔ جب شہد بن جاتا ہے تو اس میں پانی کی مقدار 16 سے 18 فیصدی کے درمیان رہ جاتی ہے۔

مکھی جب خوراک کی تلاش میں پھرتی ہے تو یہ ضروری نہیں کہ وہ ہر مرتبہ پھولوں پر ہی جائے اسے راستہ میں گنے کا رس، گڑ، راب، چینی کے ڈھیر یا مصری کی ڈلیاں بھی میسر آ سکتی ہیں۔ شہد کی مکھیاں پالنے والے ادارے اور کمپنیاں اپنی پروڈکشن کو بڑھانے کے لیے چھتوں کے قریب کسی سستی قسم کی مٹھاس کا ڈھیر لگا دیتے ہیں۔ مکھیاں چھتوں سے اڑتی ہیں ان ڈھیروں پر بیٹھ کر وہاں سے مٹھاس لے کر لوٹ آتی ہیں۔ اس کو مکھیوں کے جوہر فرکٹوز میں تبدیل کر دیتے ہیں کیونکہ یہ چھتوں میں چینی کا وجود پسند نہیں کرتی۔ اگر کسی چھتے میں چینی کا وجود ملتا ہو تو یہ وہی مقدار ہوتی ہے جو ابھی تبدیلی کے مراحل میں سے نہیں گزری ہوتی۔

مٹھاس کے ڈھیروں سے حاصل ہونے والا شہد بالکل خالص ہوتا ہے مگر اس کا معیار وہ نہیں ہوتا جو پھولوں سے حاصل ہونے والے شہد کا ہوتا ہے۔ اس میں لحمیات نہیں ہوتے اور کیمیاوی عناصر کی مقدار بھی برائے نام ہوتی ہے۔ جنگلی یعنی قدرتی طریقے سے حاصل ہونے والا شہد میں اضافی تاثیریں بھی شامل ہوتی ہیں۔

چھتوں سے شہد حاصل کرنے کے دو طریقے ہیں ایک تو ان کو نچوڑ کر شہد نکالا جاتا ہے اور دوسرا ان میں گھاؤ لگا کر شہد نکالا جاتا ہے پہلے میں موم اور دوسری چیزیں بھی شامل ہو جاتی ہیں جبکہ دوسرے طریقے میں خالص شہد کی مقدار زیادہ حاصل ہوتی ہے۔

اطباء قدیم کے نزدیک وہ شہد جو چھتے سے ٹپک کر از خود گر رہا ہو وہ سب سے عمدہ ہے۔ جب کہ چھتے سے نچوڑ کر نکالا گیا ہوا موم سے آمیز ہوتا ہے۔ جس میں موم نہ ہو، رنگ سرخ، گاڑھا شفاف، خوش مزہ اور خوشبودار ہو وہ سب سے عمدہ ہوتا ہے۔

شہد صاف کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ شہد کی بوتل کو گرم پانی میں تھوڑی دیر رکھ کر چھان لیتے ہیں اس میں پانی کی آمیزش نہ ہونے پائے ورنہ ترش ہو جائے گا۔

خالص شہد کی پہچان

پوٹاشیم 3 قطرے، آئیوڈین ایک قطرہ، پانی دس قطرے تینوں اشیاء کو باہم ملا کر مرکب تیار کرلیں۔ شہد تھوڑا سا پانی ملا کر پتلا کریں۔ امتحانی نلی میں پانی ملا شہد ڈالیں اور اوپر بنائے مرکب کے چند قطرے ڈال کر خوب ہلائیں۔ اگر شہد خالص ہوا رنگ تبدیل نہی کرے گا۔ ملاوٹ والے شہد کی رنگت لال عنابی ہو جائے گی۔

لیکن گھر میں کئیے گئے ٹیسٹ حتمی نہی۔ بہتر اور حتمی رزلٹ کے لئیے C4 Sugar (Isotope) Test یہی اصل اور قابلِ اعتماد "جی ٹیسٹ" سمجھا جاتا ہے۔

شہد کا جم جانا

خالص شہد جم (کرسٹلائز) ہو جاتا ہے اور یہ بالکل قدرتی عمل ہے، جم جانا اس میں کسی ملاوٹ کی علامت نہیں ہوتی۔

شہد میں بنیادی طور پر قدرتی شکر (گلوکوز اور فرکٹوز) اور بہت کم مقدار میں پانی ہوتا ہے۔ گلوکوز پانی میں کم حل پذیر ہوتا ہے۔ جب درجۂ حرارت کم ہو جاتا ہے (خاص طور پر 10–15 °C کے آس پاس) تو گلوکوز کرسٹل بنا لیتا ہے یہی کرسٹلائزیشن شہد کو گاڑھا یا مکمل طور پر جما ہوا بنا دیتی ہے خالص بغیر فلٹر یا بغیر گرم کیا ہوا شہد جلد جمتا ہے۔ جمے ہوئے شہد کا استعمال بالکل محفوظ اور فائدہ مند ہے اس کی غذائیت اور دوائی خصوصیات برقرار رہتی ہیں۔

شہد کو دوبارہ لیکوئیڈ کرنے کے لئیے شیشی کو نیم گرم پانی میں رکھ دیں، براہِ راست آگ یا مائیکروویو استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے شہد کے انزائمز اور فوائد ضائع ہو جاتے ہیں۔

مزاج

تازہ گرم (درجہ اول)، خشک (درجہ دوم)۔

پرانا گرم (درجہ سوم)، خشک (درجہ دوم)۔

فوائد

شہد قدرے ملین محلل ریاح، دافع تعفن اور جالی ہے۔ بدن کو طاقت بخشتا ہے، پھیپھڑوں سے بلغم کو خارج کرنے کی تاثیر رکھتا ہے، دواؤں کو تعفن سے بچانے اور ذائقہ خوشگوار کرنے اور ان کی قوت کو عرصہ تک برقرار رکھنے کے لیے اس کے قوام میں معجونات اور جوارشات اور مربے تیار کیے جاتے ہیں۔ قوت بدن اور باہ کے لیے گرم دودھ میں ملا کر پیتے ہیں منفث بلغم ہونے کی وجہ سے کھانسی اور دمہ میں تنہا یا مناسب ادویہ کے ساتھ چٹاتے ہیں۔

سرد بیماریوں میں اکسیر ہے۔ لقوہ فالج میں ماءلعسل بنا کر پلاتے ہیں۔ روئی کی بتی شہد میں تر کرکے اس پر سہاگہ یا انزروت چھڑک کر کان میں رکھنا پیپ بہنے کے لیے نافع ہے۔ شہد تصفیہ خون اور امراض قلب کے لیے بھی نافع ہے۔ گرم مزاج والوں کو تین حصہ مکھن ایک حصہ شہد، بلغمی مزاج والوں کو ایک حصہ مکھن یا گھی تین حصہ شہد ملا کر استعمال کرنا چاہیے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو شخص شفاء کا ارادہ رکھتا ہے وہ صبح کو بارش کے پانی میں شہد ملا کر پیتے ہیں۔

شہد کھانے والے افراد کی قوت مدافعت مضبوط ہو جاتی ہے۔ نزلہ اور کھانسی سے نجات دلاتا ہے۔ اسی لیے شہد بچوں کو پلایا جاتا ہے۔ ہاضمہ بھی بہتر کرتا ہے۔ سدہ کھولتا ہے پتھری کو خارج کرتا ہے۔ شہد کھانے سے دودھ اور حیض میں اضافہ ہوتا ہے۔ عرق گلاب میں حل کرکے پئیں تو اور زیادہ مفید ہے۔

ماءالعسل

پیٹ سے متعلق بہت سے مسائل کو دور کرتا ہے۔ اگر آپ روزانہ صبح خالی پیٹ شہد کو نیم گرم پانی کے ساتھ پئیں جسے ماءالعسل کہتے ہیں تو یہ چربی کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ جلد کو نرم رکھنے میں بہت کارآمد ہے اور اچھی نیند لینے میں بھی مددگار ہے۔

ماءالعسل بنانے کی ترکیب

شہد سے دو گنا پانی میں اسے اتنا جوش دیں کہ ایک حصہ اڑ جائے۔ اس دوران سطح کے اوپر سے جھاگ اتارتے رہیں۔ نیم گرم پی لیں۔

قبض اور تیزابیت میں مفید ہے۔ آنتوں کی حرکت بہتر کرتا ہے۔ فوری توانائی فراہم کرتا ہے جسمانی اور ذہنی تھکن دور کرتا ہے۔ ذہنی دباؤ کم کرتا ہے حافظہ اور فوکس بڑھاتا ہے میٹابولزم تیز کرتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔ پیشاب کے مسائل میں مجرب ہے۔

جسمانی کمزوری اور شہد

اکثر لوگ جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ کو دور کرنے کے لیے مختلف اقسام کے کشتے، معجونِ ماللحم یا ٹانکس کی تلاش میں رہتے ہیں۔ یہ بات بلا شبہ حقیقت ہے کہ شہد سے بڑھ کر تھکاوٹ، پژمردگی اور کمزوری کو دور کرنے والی کوئی قدرتی نعمت نہیں۔

امتحان کے دنوں میں طلبہ کو شہد پلایا گیا تو یہ مشاہدہ کیا گیا کہ وہ زیادہ دیر تک یکسوئی کے ساتھ پڑھ سکے اور ان کی یادداشت اعتدال کے ساتھ بہتر رہی۔ اسی طرح آپریشن یا طویل علالت کے بعد پیدا ہونے والی کمزوری میں بھی شہد کو ہمیشہ ایک بہترین اور آزمودہ انتخاب سمجھا گیا ہے۔

شہد نہ صرف فوری توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ جسمانی بحالی، دماغی طاقت اور مجموعی صحت کے لیے بھی قدرتی سہارا بنتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ ہر صبح شہد کے شربت کا پیالہ نوش فرماتے ہیں اور کبھی یہ مشروب نماز عصر کے بعد پسند فرمایا جاتا ہے۔ بڑھاپے میں تین اہم مسائل ہوتے ہیں جسمانی کمزوری، بلغم اور جوڑوں کا درد، اتفاق سے شہد کے استعمال سے یہ تینوں مسائل آسانی سے حل ہو جاتے ہیں۔

شہد کا بیرونی استعمال

دانتوں سے میل اور تمباکو کے داغ اتارنا ایک مشکل کام ہے اس غرض کے لئیے امراض دندان کے معالج کے پاس کئی روز جانا پڑتا ہے۔

سرکہ اور شہد ہم وزن ملا کر دانتوں پر ملیں تو نہ صرف داغ اتر جاتے ہیں بلکہ مسوڑھوں کی سوزش اترتی ہے اور دانتوں کا ٹھنڈا گرم لگنا دور ہوتا ہے۔

شہد کی حفاظت

شہد کے لیے برتن صاف ستھرا ہونا چاہیے، مناسب ہوگا اگر شیشے کا جار ہو، شہد ہمیشہ ڈھانپ کر رکھا جائے۔ یہ بات ہمیشہ پیش نظر رکھیں کہ گیلا چمچہ شہد کو نہ لگے شہد نہ خود خراب ہوتا ہے اور نہ ہی اس میں بنائی گئی اشیاء خراب ہوتی ہیں۔ اس لیے شہر سے بنائی کہ اشیاء کو پانی کے لگنے سے بچایا جائے تاکہ خراب نہ ہو۔

حکیم مظفر علی زیدی

جھنگ صدر سے 1993 میں فاضل طب الجراحت کا امتحان پاس کیا۔ تین سال جڑی بوٹیوں کی پہچان کی خاطر مختلف پنسار سٹورز پر اپنی خدامات ادا کیں۔ 1997 میں "زیدی دواخانہ " (کڑیال روڈ نوشہرہ ورکاں ضلع گوجرانولہ) کا قیام عمل میں لا کر مطب کا آغاز کیا۔ جو اللہ کے فضل سے لوگوں کے لئیے شفاء اور آسانیوں کا باعث بن رہا ہے۔

رابطہ نمبر 03005816733، 03481816733۔