1. ہوم
  2. مضامین
  3. پتہ کی پتھریاں

پتہ کی پتھریاں

پتہ اور اس کے افعال

جگر کے دائیں اور بائیں حصے میں صفراء لانے والی نالیاں باہر نکل کر انگریزی حرف Y کی شکل کی ایک نالی بناتی ہیں جو ذرا نیچے جاتی ہے تو اس کے ساتھ پتہ ہوتا ہے یہ ناشپاتی کی شکل کی ایک عضلاتی غشائی تھیلی ہے جو جگر کے دائیں حصے کے نچلی سطح پر اس کے سامنے کے کنارے کے نزدیک لگی رہتی ہے۔

جگر سے روزانہ 2000cc تک صفراء پیدا ہوتا ہے جس کا کچھ حصہ براہ راست چھوٹی آنت پر گرتا ہے رہتا ہے جبکہ اس کا زیادہ حصہ پتہ میں جمع ہو جاتا ہے۔ پتہ دائیں طرف کی نویں پسلی کے نیچے واقع ہوتا ہے۔ اس میں ایک وقت میں 50 سی سی صفراء جمع رہ سکتا ہے۔ پتے کا بنیادی مقصد صفراء کو ضرورت کے لیے ذخیرہ کرنا ہے۔ چونکہ اس کا حجم زیادہ نہیں ہے اسکی کیپیسٹی بھی کم ہوتی ہے وہاں پر کسی چیز کی بڑی مقدار کے سمانے کی جگہ بھی موجود نہیں ہے اس لیے پتہ یہاں آنے والے صفراء کو جمع کرنے کے ساتھ ساتھ اسے گاڑھا بھی کرتا رہتا ہے اس طرح یہ ایک 1000cc صفراء کو گاڑھا کرکے 100cc بنا کر ذخیرہ کر لیتا ہے۔

صفراء کے فوائد

صفراء ایک سیال رطوبت ہے جس میں کسی قدر لیس ہوتی ہے اس کی رنگت سنہری مائل ہوتی ہے اس کا ذائقہ انتہائی کڑوا ہوتا ہے جگر میں بنتا ہے اور پتہ میں سٹور ہوتا ہے۔ پیدائش کے وقت صفراء رقیق ہوتا ہے لیکن پتے میں جا کر گاڑھا اور لیسدار ہو جاتا ہے۔ غذا کھانے کے بعد صفراء زیادہ پیدا ہوتا ہے مگر خالی معدے کم پیدا ہوتا ہے ہضم کے وقت آنتوں پر گرتا ہے۔ صحت مند آدمی کے جگر سے دن رات میں 500 گرام سے 1000 گرام تک صفراء پیدا ہوتا ہے جو آنتوں کے فعل ہضم میں مدد دیتا ہے اور روغنی اجزاء کو قابل ہضم و جذب بناتا ہے یہ قدرتی مسہل ہے کیونکہ یہ آنتوں کے غدود کو تحریک دے کر وہاں سے فضلات کے اخراج کا سبب بنتا ہے۔

پتے کی پتھریاں، علامات

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جسم میں داخل ہونے کے بعد چکنائی اور خاص طور پر حیوانی ذریعے سے حاصل ہونے والی چیزوں میں کولیسٹرول زیادہ پایا جاتا ہے جو کہ پانی میں حل نہیں ہوتا لیکن صفراء میں شامل ہو جاتا ہے۔ جگر جب صفرا بناتا ہے تو اس میں کولیسٹرول کا ایک حصہ بھی موجود ہوتا ہے جو مرکب کی شکل میں پتے میں ذخیرہ ہوتا ہے لیکن جگر کی بعض بیماریوں میں صفراء کی پیدائش کا عمل غلط ہو جاتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جگر نے ابتدا ہی میں کولیسٹرول کی اتنی زیادہ مقدار پیدا کر دی ہے کہ اسے مرکب میں حل رکھنا ممکن نہ ہو سکا یا مرکب کے دوسرے اجزاء ناقص ہونے کی وجہ سے اسے حل پذیر نہ رکھ سکے لیکن پتھری بنانے میں پتے کا اپنا کردار بھی اہم ہے۔ اگر وہ تندرست ہو تو عام حالات میں پتھری بننے نہیں دیتا لیکن پتے میں اگر کسی وجہ سے سوزش ہو جائے تو پھر سوزش والے مقام پر کولیسٹرول جمنا شروع ہو جاتے ہیں اندازہ لگایا گیا ہے کہ سوزش یعنی التہاب مرارہ کے 90 فیصدی مریضوں کو صرف سوزش نہیں ہوتی بلکہ اس کے ساتھ پتے میں پتھریاں بھی ہوتی ہیں۔

پتے میں پتھری جب تک پتے میں رہتی ہے اکثر کوئی علامات عموماً پیدا نہیں ہوتی لیکن اس کی جگہ بدلتے ہی علامات رونما ہونے لگتی ہے۔ ان عوارض کی شدت اور خفت کا انحصار پتھری کی ساخت اور مقام میں وضع پر ہوتا ہے مجرائے صفراء میں ہو تو براز سفید ہوتا ہے شدید درد ہوتا ہے عموماََ درد کا دورہ رات میں یکبارگی ہوتا ہے۔

چکنائی والی چیزیں کھانے سے متلی اور درد میں اضافہ ہوتا ہے۔

معدہ سے درد بڑھ کر دائیں شانے کے بالائی حصے تک محسوس ہوتا ہے نویں پسلی کی نوک ذکی الحس ہوتی ہے قے آتی ہے اور لرزہ کے ساتھ بخار ہوتا ہے۔ اگر پتھری وہیں پھنسی رہے تو درد کا دورہ پڑتا رہتا ہے۔ اگر وہ مجرائے صفراوی سے نکل کر اثنائے عشری میں چلی جائے تو درد یکدم ختم ہو جاتا ہے اور پتھری براز میں خارج ہو جاتی ہے یعنی بعض اوقات پتھری کے مرارہ میں پڑے رہنے سے بھی علامات رونما ہوتی ہیں، مثلاً مقام مرارہ پر ثقل اور مقام معدہ پر تناؤ سا رہتا ہے مریض سانس لیتے لیتے ایک لمبی آہ بھرتا ہے متلی کی شکایت ہوتی ہے اس کے ساتھ غش بھی آتا ہے غذا لینے کے بعد لرزہ طاری ہوتا ہے۔

اگر Commen bile duct میں پتھری ہو تو زیادہ مہلک اور خطر ناک ہوتی ہے۔ یقینی تشخیص ایکسرے اور الٹرا ساؤنڈ سے ہوجاتی ہے۔

اسباب

عضلاتی اعصابی سے عضلاتی غدی تحریک کا مرض ہے۔

علاج

چونکہ خشکی سردی سے صفراء کا اخراج کم ہو جاتا ہے اس لئیے گرمی خشکی پیدا کر کرے صفراء کو پگھلا کر خارج کرنا ہی علاج ہے۔ پتہ الحمداللہ صاف ہو جاتا ہے۔

ناشتہ

بادام دس عدد، کشمش 20 عدد ساتھ ہی اجوائین دیسی اور پودینہ خشک کا قہوہ پئیں۔

دوپہر کو کسی بھی سبزی سے کھانا کھا کر پپیتہ ضرور کھائیں۔

رات کو آدھا کلو مٹن کا گوشت کے کر اس پکائیں۔ ہری مرچ ہلدی ٹماٹر زیرہ وغیرہ ڈال کر۔ گلنے کے بعد اس میں دو کلو پانی ڈالیں۔ پکاتے رہیں۔ جب پانی ڈیڑھ کلو کے قریب رہ جائے تو آدھا پی لیں۔ باقی اگلے دن رات کو پھر پئیں۔ اس طرح ایک ماہ کریں۔ رات کو روٹی نہ کھائیں۔

دوائی علاج۔

اگر پتھری بہت بڑی نہ ہو اور فوری سرجری کی ضرورت نہ پڑے تو ہربل علاج اور پرہیز سے اکثر مریضوں کو آرام مل جاتا ہے۔

غدی عضلاتی ملین + ملین پانچ اور اکسیر پانچ ملا کر دن میں تین ٹائیم کھلائیں۔ ضرورت پڑ نے پر مسہل چار بھی دے سکتے ہیں۔

عصر کے قریب دو چمچ روغن زیتون کیا جا سکتا ہے۔

عرق اجوائن عرق زیرہ اور عرق پودینہ ملا کر ایک کپ صبح خالی پیٹ پئیں۔

پرہیز

گوشت بھینس، دودھ بھینس، چکنائی، آلو مٹر، گوبھی، مکئی، باجرہ دہی بھلے آلو چنے فروٹ چاٹ، چھوٹے پائے، چنے سفید، ابلے چاول، آلو مونگرے، سموسے، چکوترا، جامن، فالسہ، سٹرابری، سیب، چیری سنگھاڑا، شکرقندی، املی آلو بخارا، مونگ پھلی، ترش انار ناریل خشک یعنی سرد خشک اشیاء کا پرہیز ہے۔

حکیم مظفر علی زیدی

جھنگ صدر سے 1993 میں فاضل طب الجراحت کا امتحان پاس کیا۔ تین سال جڑی بوٹیوں کی پہچان کی خاطر مختلف پنسار سٹورز پر اپنی خدامات ادا کیں۔ 1997 میں "زیدی دواخانہ " (کڑیال روڈ نوشہرہ ورکاں ضلع گوجرانولہ) کا قیام عمل میں لا کر مطب کا آغاز کیا۔ جو اللہ کے فضل سے لوگوں کے لئیے شفاء اور آسانیوں کا باعث بن رہا ہے۔

رابطہ نمبر 03005816733، 03481816733۔