1. ہوم/
  2. مضامین/
  3. سرسوں کا ساگ

سرسوں کا ساگ

سرسوں کا ساگ وٹامن اے، بی، سی، ای اور کے سے بھرپور ہوتا ہے، جسم میں جاکر وٹامن اے، سی اور کے اینٹی آکسائیڈنٹس کا روپ اختیار کرکے فری ریڈیکلز سے لڑتے ہیں اور زہریلے اثرات کو دوران خون سے خارج کردیتے ہیں، جس کے نتیجے میں جھریوں، کیل مہاسوں، فائن لائن اور ڈارک اسپاٹس ختم یا کم ہوجاتے ہیں۔ پنجاب کی اصل پہچان سرسوں کے ساگ اور مکئی کی روٹی سے بہتر اور کوئی نہیں، اس سوغات میں ذائقہ، غذائیت اور رنگ کی بہتات ہے بالکل پنجاب کے لوگوں کی طرح، جو کہ سردیوں اور بہار کی سوغات ہے۔ حالانکہ یہ ایک مرغن کھانا ہے لیکن اس کی خالصیت، تازہ اور نباتاتی ساخت نے پراسیسڈ کھانوں کی دنیا میں اسے فاتح بنا دیا ہے۔

سرسوں کا ساگ، رائی کے پودے کے پتوں سے بنایا جاتا ہے، اسی پودے سے ہمیں چٹخارے دار رائی حاصل ہوتا ہے۔ پاکستان اور انڈیا میں اگنے والے دیسی سرسوں کے پتے ہموار بناوٹ کے ہوتے ہیں جبکہ ایک اور قسم کی سرسوں کے پتے مڑے تڑے خمدار ہوتے ہیں اور ان کا ذائقہ بھی مٹی جیسا ہوتا ہے۔ مگر کیا اسے کھانا صحت کو فائدہ پہنچاتا ہے؟ دیکھیں سائنس کیا کہتی ہے۔

خون کی شریانوں کے امراض کی روک تھام

سرسوں کا ساگ نائٹریٹ اور میگنیشم سے بھرپور غذا ہے جبکہ اس میں فیٹی ایسڈز کے ساتھ فائیتوکیمیکلز بھی موجود ہوتے ہیں اور یہ سب عناصر دل کی اچھی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ مناسب مقدار میں نائٹریٹ کا استعمال خون اور ٹشوز میں نائٹریٹ اور نائٹرک آکسائیڈ کی موجودگی کو یقینی بناتا ہے، اسی طرح میگنیشم فشار خون کو کنٹرول کرتا ہے جس کی وجہ خون کی شریانوں کا پھیلنا ہوتا ہے، اسی طرح دیگر اجزا جسم میں گردش کرنے والے مضر اجزا کے اثرات کی روک تھام کرکے دل کو صحت مند رکھتا ہے۔

صحت مند اور جگمگاتی جلد

سرسوں کا ساگ وٹامن اے، بی، سی، ای اور کے سے بھرپور ہوتا ہے، جسم میں جاکر وٹامن اے، سی اور کے اینٹی آکسائیڈنٹس کا روپ اختیار کرکے فری ریڈیکلز سے لڑتے ہیں اور زہریلے اثرات کو دوران خون سے خارج کردیتے ہیں، جس کے نتیجے میں جھریوں، کیل مہاسوں، فائن لائن اور ڈارک اسپاٹس ختم یا کم ہوجاتے ہیں۔

بینائی کے لیے فائدہ مند

ساگ میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے لیوٹین اور zeaxanthin بینائی کی صحت کے لیے ضروری ہوتے ہیں، یہ عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے امراض جیسے بینائی کی تنزلی اور موتیا وغیرہ کی روک تھام کرتے ہیں۔

کولیسڑول

کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور جگر کے لیے فائدہ مند، ہائی بلڈ کولیسٹرول میٹابولک ڈس آرڈر کی ایک بڑی وجہ ہے، دوسری جانب ہمارا جگر مسلسل کام کرکے بائل یا صفرا کو تیار کرتا ہے جو کہ چربی اور مخصوص وٹامنز کو ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے، مگر تکسیدی اور کیمیائی تناؤ کے نتیجے میں جگر ورم کا شکار ہوتا ہے جس سے مکتلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے، سرسوں کا ساگ اس حوالے سے فائدہ مند ہے جو کہ صفرا سے بہتر تعلق بناکر کولیسٹرول کے اجتماع کی روک تھام کرتا ہے، ساگ کے پتوں کو ابال کر غذا میں شامل کرنا بلڈکولیسٹرول کو کم جبکہ جگر کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

یاداشت بہتر بنائے

عمر بڑھنے سے یاداشت کمزور ہونے لگتی ہے مگر طبی سائنسی رپورٹس میں سبز پتوں والی سبزیاں دماغی صحت کے لیے فائدہ مند قرار دی گئی ہیں، سرسوں کا ساگ بھی ان میں سے ایک ہے، جس کے ابلے ہوئے پتوں کا ایک کپ روزانہ کھانا یاداشت کو بہتر بناتا ہے بلکہ ذہنی عمر بھی کم کرتا ہے۔ اس ساگ میں موجود آئرن اور کیلشیئم بچوں میں دماغی نشوونما کو بھی بہتر کرتے ہیں۔

قبض سے نجات

ساگ میں موجود فائبر اور فولیٹ آنتوں کی سرگرمی بہتر کتا ہے، کچھ مقدار میں سرسوں کا ساگ کھانے سے جسم کو 3 گرام فائبر ملتا ہے جو قبض سے نجات دلاتا ہے، یہ فائبر آنتوں میں چربی کے اجتماع کو روکتا ہے جس سے بھی قبض کی روک تھام ہوتی ہے۔

حکیم عمر عطاری

حکیم عمر عطاری ہربل اسپشلسٹ اور ماہر علم الادویہ ہیں۔ حکیم صاحب سے رابطہ [email protected] پہ کیا جا سکتا ہے۔