اولاد کا حصول انسانی فطرت کی ایک بنیادی خواہش ہے، کیونکہ یہ نہ صرف نسل کو آگے بڑھانے کا ذریعہ ہے بلکہ جذباتی تسکین اور زندگی کے تسلسل کا احساس بھی فراہم کرتا ہے۔ تقریباً ہر مذہب اور ثقافت میں اولاد کو خدا کی نعمت اور رحمت سمجھا جاتا ہے۔
تاہم اولاد کے حصول کے لئیے میاں بیوی کا نارمل ہونا ضروری ہے۔ کسی ایک میں بھی خرابی ہو تو اولاد نہ ہوگی۔
مرد کا مادہ منویہ semen جب عورت کے vagina میں پہنچے تو کم از کم 2 کروڑ صحت مند سپرمز ہوں گے تو حمل ٹھہرنے کے چانس بنیں گے اور دوسری طرف vagina کے اندر موجود تیزابیت بھی نارمل ہونا چاہئیے ورنہ سپرمز کو نقصان پہنچتا ہے یا وہ جلد مر جاتے ہیں۔
مرد کے تولیدی نظام میں جراثیم کی مقدار (سپرم کاؤنٹ) عام طور پر ایک سیمین اینالیسس seamn anylase ٹیسٹ کے ذریعے چیک کی جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے معیار کے مطابق:
ایک ملی لیٹر سیمین میں کم از کم 15 ملین اسپرمز ہونا چاہیے، یا ٹوٹل سیمین میں کم از کم 60 ملین اسپرم ہونے چاہئیں۔
کم از کم 40% اسپرم متحرک ہونے چاہئیں اور ان میں سے کم از کم 32% کو صحیح طریقے سے حرکت کرنا چاہیے۔
تقریباً 5% اسپرم کی شکل نارمل ہونی چاہیے۔
سیمین semen کا حجم 1.5 ملی لیٹر یا اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔
یہ معیارات ایک صحت مند تولیدی نظام کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن ان میں کمی یا تبدیلیاں مردانہ بانجھ پن (Infertility) کی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔ سیمن رپورٹ میں اگر سپرمز کی تعداد زیرو ہو تو ایک دوسری لیبارٹری سے بھی رپورٹ کروائیں۔
مریض نے سوال کیا کہ کہ ایسا میرے ہی ساتھ کیوں ہوا ہے یا جراثیم کم یا زیرو کیوں ہیں تو اس کا جواب دینے کے لئے ہمیں تولیدی نظام کو سمجھنا ہوگا۔
ہمارے دماغ کے اندر ایک "پیچو ٹری گلینڈ" اور "ہائیپو تھیلیمس" ہوتا ہے۔ یہ دماغ کے چھوٹے چھوٹے ایریا ہیں۔ جو ایسے ہارمون پیدا کرتے ہیں جو خون میں شامل ہو کر خصیتین testies پر اثر کرتے ہیں۔ قدرت نے خصیتین میں ایسے خلئیے رکھے ہیں جو ملٹی پلائی ہو کر جراثیم بنتے ہیں۔ پھر یہ جراثیم اکٹھے ہوتے رہتے ہیں مختلف باریک نالیوں میں نشوونما پا کر مجامعت کے وقت عضو مخصوصہ سے خارج ہوتے ہین۔
جراثیم اگر زیرو ہوں تو پیچوٹری گلینڈ سے نکلنے والا ہارمون FSH یا تو بن ہی نہی رہا یا کسی چوٹ یا سرجری کی وجہ سے گلینڈ کو نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہارمون بننے کا عمل بند ہوگیا ہوا ہے۔ تو خصیتین پر اثر انداز نہ ہو سکنے کی وجہ سے جراثیم کے بننے کا عمل رک جاتا ہے۔ جراثیم زیرو ہوں تو دوسری وجہ خصیتین میں کسی انفیکشن سے یا خون کا دباؤ زیادہ ہونے کی وجہ سے کوئی رکاوٹ ہو سکتی ہے کسی ایک خصیہ کا سائیز بھی چھوٹا رہ جاتا ہے یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ پراسٹٹ گلینڈ کا آپریشن سے بھی خرابی بن جاتی ہے۔
تو آج ہم بات کریں گے کہ مرد کے جراثیم کی تعداد اگر مطلوبہ معیار سے کم ہو تو ادویات کے ساتھ ساتھ کیا احتیاطیں ہیں جو اختیار کرنے سے جراثیم ضائع نہی ہوں گے اور رپورٹ میں بہتری ہوگی۔ اگر کسی شخص کے سپرم کی تعداد کم ہے تو وہ دوا کے ساتھ مندرجہ ذیل باتوں سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
سمجھنا چاہئیے کہ گرمی سپرم کی دشمن ہے۔ خصیتین Testicles کا درجہ حرارت جسم سے کم رہنا چاہئے۔ لہذا زیادہ دیر گرم پانی میں نہ بیٹھیں۔ ٹھنڈا پانی خصیتین پر ڈالنا بہتر ثابت ہوتا ہے۔
آگ کے قریب کام کرنے والوں کے ہاں بیٹیوں کی کثرت کی وجہ بھی یہی ہے کہ حرات سے بیٹا پیدا کرنے والے Y کروموسوم جلد مر جاتے ہیں۔
سگریٹ نوشی کا سپرمز کی تعداد اور صحت پر منفی اثر ہوتا ہے۔ مختلف مطالعات نے یہ ثابت کیا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے مردوں میں سپرمز کی تعداد 15 فی صد تک کم ہو جاتی ہے۔ حرکت (motility) اور معیار (morphology) متاثر ہوسکتی ہے۔
سگریٹ نوشی کے دوران جسم میں زہریلے کیمیکلز جیسے نیکوٹین، کاربن مونو آکسائیڈ اور دیگر ٹاکسن داخل ہوتے ہیں، جو سپرمز کی پیداوار (spermatogenesis) پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے سپرم بیضہ کے اندر داخل نہی ہو سکتا۔ جس کی وجہ سے بیضہ بار آور نہیں ہوتا۔ سو سگریٹ نوشی سے بچنا حصول اولاد کے لئے ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی سے پرہیز کیا جائے۔
اسی طرح شراب نوشی بھی سپرم کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس سے خصوصاً Y سپرم جو بہت نازک ہوتا ہے جلد متاثر ہوتا ہے۔
موٹاپا بھی سپرمز کی تعداد میں کمی کی ایک وجہ ہے۔ موٹاپے کی صورت میں خصئیے جسم کے ساتھ لگے رہتے ہیں۔ ان کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ جس سے سپرمز مرنے لگتے ہیں۔ لہٰذا وزن کم کرنا بھی اولاد کے حصول کی کوششوں میں سے ایک ہے۔
تنگ لباس پہننے (جیسے انڈر وہئیر مسلسل پہننے سے) بھی خصیتین کا درجہ حرارت جسم کے درجہ حرارت کے برابر ہو جاتا ہے۔ کیونکہ خصیتین جسم کے ساتھ لگے رہتے ہیں۔ جو سپرمز کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس لئے کھلا لباس پہننے کو ترجیح دیں۔
دماغی دباؤ یعنی سٹریس کی وجہ سے جسم میں کورٹیسول جیسے ہارمونز کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو ٹیسٹوسٹیرون (testosterone) کی پیداوار کو کم کرتا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون وہ ہارمون ہے جو صحت مند سپرمز کے لیے ضروری ہے۔ سٹریس سے سپرمز کی موٹیلٹی (حرکت کرنے کی صلاحیت) اور شکل (morphology) پر منفی اثر پڑتا ہے۔
سپرمز کی صحت اور قوت مدافعت میں اضافہ کے لئے دماغی صحت کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ سٹریس اور پریشانی سے بچیں اور ہمیشہ پر سکون رہیں۔
خوراک متوازن رکھیں۔ وٹامن ای اور وٹامن اے کا استعمال زیادہ کریں۔ درج ذیل سبزیاں اور پھل کھانے سے آپ اس کی ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔۔
پالک، بروکلی، کھیرا، سرسوں کے پتے، شلجم کے پتے، گوبھی، کیوی، پپیتا، آم، بلیو بیریز، زیتون۔ ان کے علاوہ، خشک میوہ جات (جیسے بادام، اخروٹ) اور بیج (جیسے سورج مکھی اور کدو کے بیج) بھی وٹامن ای کا اچھا ذریعہ ہیں۔