55 سے 60 سال کے بعد زندگی کو سنبھالنے کے بجائے جینے پر توجہ دینی چاہیے۔ یاد رکھیں ایک انسان اس وقت تک بوڑھا نہیں ہوتا جب تک اس کی عقل و فہم کام کر رہی ہے اور دل میں محبت کا جذبہ موجود ہے۔
سب سے زیادہ دھیان اپنی صحت پر دینا چاہیے اور اس کے لیے درمیانہ درجہ کی آسان ورزش کریں جیسے چہل قدمی سائیکلنگ وغیرہ کھانا صحت مند کھائیں ضرورت سے زیادہ نہ کھائیں۔ پھلوں کا زیادہ استعمال کریں تلی ہوئی چیزوں سے گریز کریں برگر پکوڑے سموسوں سے گریز کریں بڑی عمر میں قوت مدافعت بہت کم ہو جاتی ہے اور انفیکشن کا شکار ہو کر بیمار پڑ جانے کے چانسز ہوتے ہیں خود کو صحت مند رکھنے پر توجہ دینا چاہیے اور دواؤں اور صحت کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہر سال خون پیشاب وغیرہ کے ٹیسٹ کرائیں تاکہ کسی بڑی بیماری کا اچانک سامنا نہ ہو۔
حجام، ڈاکٹر، دندان ساز وغیرہ کے پاس باقاعدگی سے جائیں تاکہ تازہ ہوا ملے اور دوستوں سے ملاقات ہوتی رہے جو ذہنی سکون کے لئیے بہت ضروری ہے۔
اپنے ذاتی استعمال کا سامان یعنی پرفیوم پاؤڈر خوشبو وغیرہ لازم دستیاب رکھیں آپ کے بدن سے اور منہ سے خوشبو آنا چاہیے۔ منہ سے بدبو آنا ایک بدترین عادت ہے برش یا مسواک کا اہتمام رکھیں۔ اپنے کپڑے اپنی عمر کے لحاظ سے پہنیں۔ جوتے ہمیشہ پالش کرکے پہنیں۔
باقاعدگی سے اخبار پڑھیں ٹی وی دیکھیں حالات حاضرہ سے واقفیت رکھیں۔ انٹرنیٹ کا استعمال کریں۔ اپنی پسند کے پروگرام دیکھیں۔ نوجوانی میں کرکٹ یا ہاکی جو بھی کھیلا ہو اس میں دلچسپی لیں اور بہت اہم بات یہ ہے کہ نوجوانوں کو جاہل یا کم عقل نہ سمجھیں زمانے کے بدلنے کے ساتھ ساتھ نظریات بھی بدل جاتے ہیں مستقبل ان کا ہے ان کو پیار محبت سے مشورہ دیں تنقید کم کریں اور ان کو سمجھانے کی کوشش کریں ماضی کا تجربہ حال میں بھی کار آمد ہوتا ہے۔
اپنی جمع کی ہوئی رقم کو سنبھال کر رکھنے کے بجائے خود پر خرچ کریں لوگوں کے لئیے نہ چھوڑیں ہاں ضرورت مندوں کی مدد ضرور کریں کہ اس سے روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے، خوشیاں حاصل کریں اور سکون پائیں۔ ہاؤسنگ سکیموں جیسی انویسٹمنٹ سے بچیں، کیونکہ ہزاروں لوگ اپنی ساری کمائی وہاں لگا کر آج دربدر ہیں، نہ رقم واپس ملی اور نہ ہی پلاٹ۔
بچوں کی مالی حالت کے بارے میں خوامخواہ پریشان نہ ہوں۔ آپ نے ان کی برسوں پرورش کی ہے۔ آپ نے ان کی پرورش کی، تعلیم دلوائی، کھانا دیا، رہنے کو آرام دہ گھر دیا اب وقت آگیا ہے وہ خود اپنے پیروں پر کھڑے ہوں اور دولت کمائیں آپ کی ضرورت سے زیادہ محبت اور سرپرستی بچوں کو کاہل اور سست بنا سکتی ہے۔
کبھی یوں نہ کہیں کہ "میرے زمانے میں ایسے ہوتا تھا" آپ ابھی بھی ماشاءاللہ موجود ہیں اور یہ زمانہ بھی آپ کا ہے۔ مایوسی کو قریب بھی نہ آنے دیں۔ ہمیشہ زندہ دلی کا مظاہرہ کریں۔
زندگی بہت مختصر ہے بری باتوں پر کڑھ کڑھ کر ضائع نہ کریں اچھے خوش اخلاق لوگوں میں اٹھیں بیٹھیں رنجیدہ اور مستقل تنقید کرنے والے لوگوں میں بیٹھنے سے آپ بھی ان کی طرح ہی ہو جائیں گے اگر مالی حالات اچھے ہوں تو اپنی بیگم اور بہن بھائیوں کے ساتھ رہیں ان کی مدد کریں۔ گپ شپ لگائیں۔ اگر کوئی بات بری لگتی ہے تو نظر انداز کرنے کی کوشش کریں۔
بچے نواسے پوتے اپنی دشواریوں اور اپنی ضروریات کی باتیں کرتے ہیں ان کی باتیں غور سے سنیں۔ حل بتائیں۔ مشورہ دیں۔ لیکن ہر وقت کے غیر ضروری مشوروں سے پرہیز کریں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی انتہائی ذاتی زندگی میں مداخلت محسوس کریں۔
آپ بہو کو دوسرے گھر سے لائییں ہیں۔ اس کا لائیف سٹائیل رہنے کھانے کا انداز ہوسکتا ہے آپ کے کلچر سے مختلف ہو۔ سپیس دیں۔ کچھ مان جائیں گے تو باقی منوانا آسان ہوگا۔ بیٹے اگر الگ رہنا چاہتے ہیں تو خوشی سے اجازت دیں۔ کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کریں۔
دل میں کسی کے خلاف کدورت نہ رکھیں اللہ پر چھوڑ دیں وہ مسبب الاسباب ہے ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہیں کہ اس نے آپ کو طویل عمر اور آسائش دی ہے سوچیں کہ بہت سے لوگ اس عمر سے پہلے ہی فوت ہو چکے ہیں۔